Book Name:Shan e Mustafa

جنَّت و دوزخ کی چابیاں ہاتھ مُبارک میں دیدی گئیں

مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : جو سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو اپنا مالِک نہ جانے سُنَّت کی مٹھاس سے محروم رہے ، تمام زمین مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی مِلک ہے ، تمام جنَّت اُن کی جاگیر ہے ، مَلَكُوْتُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ(یعنی آسمانوں اور زمین کی ساری بادشاہی)حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے زیرِ فرمان(یعنی حکم ماننے والے ہیں) ، جنَّت و نار کی چابیاں دَستِ اَقدس (یعنی ہاتھ مُبارَک)میں دے دی گئیں ، رِزق وخیر اور ہر قسم کی عطائیں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہی کے دَربار سے تقسیم ہوتی ہیں ، دُنیا و آخرت حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی عطا  کا ایک حصہ ہے۔ [1] رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اپنے رَب کی عطا سے مالکِ جنَّت ہیں ، جنَّت عطا فرمانے والے ہیں ، جسے چاہیں عطافرمائیں۔ [2] بخاری شریف کی حدیث نمبر 71 میں فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ہے : اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَّاللہُ یُعْطِیْیعنی اللہ عَطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ [3]

رَبّ ہے مُعطی یہ ہیں قاسِم                                      رِزق اُس کا ہے کھلاتے یہ ہیں

اُس کی بخشش اِن کا صَدقہ                                  دیتا وہ ہے دِلاتے یہ ہیں[4]

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]    بہارِ شریعت ، ۱ / ۸۱-۸۳ ، حصہ : ۱۔

[2]    فتاویٰ رضویہ ، ۱۴ / ۶۶۷۔

[3]    بخاری ، کتاب العلم ، باب من یرد اللہ به خیرا یفقه فی الدین ، ۱ / ۴۲ ، حدیث : ۷۱۔

[4]    حدائقِ بخشش ، ص۴۸۲-۴۸۱۔