Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat
واقعی اُمّت کی اصلاح کے جذبےمیں مخلص ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم اصلاح کرتے وقت نرم لہجہ رکھیں ، اچھے اخلاق سے پیش آئیں ، درگزر سے کام لیں ، میٹھے بول بولیں ، تنقیدیں کرنےسے بچیں اور جہاں تک ممکن ہو تنہائی میں سمجھانے کی کوشش کریں ، اِنْ شَآءَاللہ اس کے بہترین نتائج (results) سامنے آئیں گے۔
امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب “ نیکی کی دعوت “ ، رسالہ “ میٹھے بول “ اور “ عفو و درگزر کے فضائل “ کا مطالعہ کرنے سے بہت اچھی معلومات ملیں گی کہ نیکی کی دعوت عام کرنے والے ایک مُبَلِّغ کو کیسا ہونا چاہئے؟ مُبَلِّغ کا حُسنِ اخلاق کیسا ہونا چاہئے ، ایک دُوسرے کو معاف کرنے کا جذبہ کیسا ہونا چاہئے؟وغیرہ۔
(4)چوتھی بات یہ معلوم ہوئی!جلد بازی ایسی بُری آفت ہے کہ اگر یہ عبادت میں شامل ہوجائے تو بسااوقات اس کو نامکمل بلکہ ضائع ہی کروادیتی ہے۔افسوس!فی زمانہ مسلمانوں کی بہت کم تعداد نماز پڑھتی ہے اورجو پڑھتے ہیں اُن میں بھی بعض نادان جلد بازی کی وجہ سے اپنی نَمازیں برباد کربیٹھتے ہیں۔ ایسوں کو نماز کا چورقرار دیا گیا ہے ، چُنانچہ
محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : سب سے بَدتَر چور وہ ہے جو اپنی نَماز میں چوری کرتا ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کوئی شخص اپنی نَماز میں کس طرح چوری کرسکتا ہے؟تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ اس کے رُکوع و سُجود پورے نہیں کرتا۔ یا اِرشاد فرمایا : وہ رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرتا۔ (مسند