Jald Bazi Kay Nuqsanat

Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے4باتیں معلوم ہوئیں :

(1)پہلی بات یہ معلوم ہوئی!پہلے کے لوگ سلام  جیسی پیاری پیاری سُنّت پر عمل کرنے والے ہوتے تھے ، خواہ کتنی ہی بار ملاقات کرنی ہوتی مگر وہ سلام ضرورکرتے تھے۔ لیکن افسوس!آ ج کل دیگر سُنّتوں کی طرح یہ سُنّت بھی ختم ہو تی نظر آرہی ہے ۔ لوگ جب آپس میں ملتے ہیں تو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ سے ابتدا کرنے کی بجائے “ آداب عرض “ ، “ کیا حال ہے ؟ “ ، “ مزاج شریف “ ، “ صبح بخیر “ ، “ شام بخیر “ وغیرہ وغیرہ عجیب و غریب کلمات سے ابتدا کرتے ہیں ، یونہی بعض لوگ ہاتھوں کے اشاروں اور کلائیوں سے سلام کرتے ہیں ، یوں ہی سلام کا جواب دینے میں بھی سُستی کی جاتی ہے ، یہ سب خلافِ سُنّت ہے۔ بعض لوگوں کی بےباکی کا یہ عالَم ہے کہ وہ ملاقات کے وقْت سلام کرنے کی بجائے مَعاذَاللہ گالی سے کلام کا آغاز کرتے ہیں ، جیسا کہ اعلیٰ حضرت  امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں : میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سُنا (کہ) سلام کی جگہ (لوگوں کو) گالی بکتے ہوئے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۴۵۰)اے کاش!ہر مسلمان سلام کی اَہَمِّیَّت کو سمجھ جائے اور ایک بار پھر یہ سُنّت عام  ہوجائے ۔ سلام کی عظیم سُنّت سے متعلق مزید معلومات کے لئے امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ101 مَدَنی پھول اور مکتبۃ المدینہ کی کتاب “ سُنّتیں اور آداب “ کا مطالعہ فرمائیے۔

(2)دوسری بات یہ معلوم ہوئی!اگر کوئی ہمیں ہمارے عیبوں سے آگاہ کرے ، ہماری کوئی کمزوری بیان کرے ، ہماری اصلاح کرے تو ہمیں غصّے میں آنے اور اپنی ضد پر اَڑجانےکی بجائے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے ، افسوس!حالات بہت زیادہ نازک ہوتے جارہے ہیں ، اگر کوئی کسی کو اس