Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

کے ساتھ نَماز پڑھنے کا ذِہْن دیا ۔ ان کی دعوت کا یہ اَثْر ہوا کہ آہِسْتَہ آہِسْتَہ وہ نَمازوں کے پابَند ہو گئے۔ چہرے پر سُنّت کے مُطابِق داڑھی ، عمامہ شریف کا تاج بھی سجا لیا اور مدنی قافلوں کے مسافر بھی بن گئے۔

ہے تجھ سے دعا ربِّ اکبر! مقبول ہو’’فیضانِ سُنّت‘‘       مسجِد مسجِد گھر گھر پڑھ کر ، اسلامی بھائی سناتا رہے

(وسائلِ بخشش مُرمَّم ، ص۴۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ اور علماء کی خدمت کےحوالے سے بیان سُن رہے تھے ، حضرت عبدالله بن مبارک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ علماء سے بڑی محبت فرماتے ، ان کی خدمت کرنے کو اپنی سعادت  سمجھتے ، انہیں پریشانیوں اوردنیاوی مصروفیات سےآزاد رکھتےتاکہ  یہ لوگ فکر ِ معاش  سےبے پروا ہوکر بس دین ِ متین کی خدمت کریں ، چنانچہ

       ایک مرتبہ حضرت عبدالله بن مبارکرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ  پرکسی نے اعتراض کیا کہ آپ دوسرے شہروں میں جا کر مال خرچ کرتے ہیں اور اپنے شہر والوں پر خرچ نہیں کرتے ، توحضرت عبدالله بن مبارکرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : میں ایک ایسی قوم کے مقام و مرتبے سے واقف ہوں جو حدیثِ رسول کی طلب میں اخلاص اور اچھی نیت سے مشغول ہیں اس لیےہمیں ان کی خدمت کرنی  چاہئے ، اگر ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گےتو وہ آقاکریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمت کےلیےعلم پھیلائیں گےاورنبوت کےبعدعلم ِدین پھیلانے سے زیادہ افضل چیز میرےنزدیک  کوئی نہیں  ہے۔