Book Name:Hazrt e Abduallah Bin Mubbarak Or Ulama ki Khidmat

ہیں مگر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کےشہزادوں کےنام نہیں  آتے۔ آج ہمارے  بچوں کو  انگریزوں کے نام  تو آتے  ہیں  لیکن پیارے آقاصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کےپیارے صحابَۂ کرام کے نام نہیں  آتے ، آج ہمارے بچوں کو ناولوں اور ڈائجسٹوں کے نام تو  آتے ہیں لیکن  حدیثِ مبارکہ کی  کتابوں کے نام نہیں  آتے۔ اے کاش !آج کے والدین کو بھی حضرت عبدالله بن مبارکرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کےوالدِگرامی جیسی عظیم  سوچ مل جائے اوراپنے بچوں کو دِینی تعلیم دِلوانے کاجذبہ نصیب  ہوجائے۔ اللہ کرے کہ ہماری آنے والی نسلیں ہر دم دِینِ متین کی خدمت کریں اور دینِ اسلام کی سر بلندی کے لئے ہروقت کوشاں رہیں۔

مِری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں                          انہیں نیک  تُو بنانا مدنی مدینے والے

(وسائل بخشش مرمم ، ص ۴۲۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارےپیارےاسلامی بھائیو!علم حاصل کرنےکےساتھ ساتھ اگرعمل  کرنا بھی نصیب ہوجائے تو  یہ نُورٌعَلٰی نُوْرہے ، علم پرعمل کے ذریعے عبادت کا ذوق و شوق بڑھ جاتاہے ، علم پرعمل کے ذریعے  گناہوں سے بچنے کا ذہن نصیب ہوتاہے ، علم پر عمل کے ذریعے فکرِ آخرت نصیب ہوجاتی ہے ، علم پر عمل کے ذریعےانسان کو دنیا میں  بھی  بلند مقام حاصل ہوجاتاہے ، علم پرعمل  کے ساتھ کی جانے والی گفتگو لوگوں کے دلوں میں  تاثیر کا تِیر بن کرداخل ہوتی ہے ، علم پرعمل  کرنے والوں سے لوگ  محبت کرتے ہیں اور ان کی باتیں سننے کے لئے بیتاب رہتے ہیں ، حضرت