Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ ، جب آپ کے درِ دولت پر کوئی سوالی آ کر کچھ مانگے تو اسے کسی بھی صورت جھڑکنا نہیں  بلکہ اسے کچھ دے دیں  یا حسنِ اَخلاق اور نرمی کے ساتھ اس کے سامنے نہ دینے کاعذر بیان کردیں ۔

( خازن ،  الضحی ،  تحت الآیۃ :  ۱۰ ،  ۴   /   ۳۸۸ ،  مدارک ،  الضحی ،  تحت الآیۃ :  ۱۰ ،  ص۱۳۵۷ ،  ملتقطاً)

                 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ عَلَیْہِ اسی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

مومن ہوں  مومنوں  پہ رؤفٌ رحیم ہو                           سائل ہوں  سائلوں  کو خوشی لانہر کی ہے

مانگیں  گے مانگے جائیں  گے منھ مانگی پائیں  گے                   سرکار میں  نہ ’’لا‘‘ ہے نہ حاجت  ’’اگر‘‘ کی ہے

(حدائق بخشش ، ص۲۱۲ ، ۲۲۵)

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے کہ ہمارے آقا سیدالانبیاء ہیں ، نبیوں کے سردار ہیں کونین کے والی ہیں ، وجہِ تخلیقِ کائنات ہیں ، لیکن اِ س کے با وجود آپ کا اندازمبارک یہ تھا  کہ آپ اپنے پاس مال ِ دنیا کو نہیں رہنے دیتے تھے خود بھوکے رہ کر اوروں کو کھلانا آ پ کا طریقہ رہا ہے ، اپنا مال ہو یا آپ کو تحفے میں دیا گیا مال ہوبلکہ اگر یوں  کہا جائے  کہ نبیِ کریم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کا  سارا مال   دین کے لئے  وقف تھا  تو یہ غلط نہ ہو گا  کیونکہ ا  نبیاء ِکرام نے کسی کو دینارو درہم کا وارث نہیں  بنایا جیسا کہ

       مفسرِ قرآن ، مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ ایک حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ بعض انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامتارِكُ الدُّنْیاتھے ، جنہوں نے کچھ جمع نہ کیا جیسے حضرت یحییٰ وعیسیٰ عَلَیْہِمَا السَّلَام اور بعض نے بہت مال رکھا۔ جیسے حضرت سلیمان وداؤد عَلَیْہِمَا السَّلَام لیکن کسی نبی کی مالی میراث نہ بٹی ، ان کا چھوڑا ہوا مال دین کے لیےوقف ہوتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۱۹۹)

                             سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ  رسول! آپ نے سنا کہ نبیِ کریم    صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کا مال دین کے لئے وقف تھا  ، بالخصوص دینی طالب علموں پر خرچ کرنا تو آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی عادت ِکریمہ تھی اور اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے لئے بھی  یہی پسند فرماتے تھے کہ وہ بھی اپنا مال راہ ِ دین میں خرچ  کریں۔

12مدنی کاموں میں سے ایک مدنی کام”مَدَنی مُذاکَرہ“

            پیارے پیارے اسلامی بھائیو !پیارے آقا مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ہمیں بھی اپنا مال دینی طلبہ پر خرچ کرنا چاہئے اور مال کے ساتھ ساتھ اپنا وقت بھی دین کے کاموں میں صرف کرنا چاہئے  اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ذیلی حلقےکے 12مدنی کاموں میں حصہ لیا جائے۔ ان کاموں میں سے ایک مدنی کام “ ہفتہ وارمدنی مذاکرہ “ بھی ہے۔ اس مدنی کام کےبےشُماردینی ودُنیوی فوائد ہیں ، ٭مدنی مذاکرے کی برکت سےگناہوں سےبچنے کاذِہن ملتا ہے۔ ٭مدنی مذاکرےکی برکت سےعلمِ دِین حاصل ہوتا ہے۔ ٭مدنی مذاکرے کی برکت سے دِینی  معلومات کے ساتھ اَخلاقی تربیت  بھی نصیب ہوتی ہے۔  اَلْحَمْدُلِلّٰہ! کئی اسلامی بھائی مَدَنی مُذاکرے کی بَرَکت سے اپنی گُناہوں بھری زِندگی سے توبہ کر چکے ہیں۔ آئیے!نِیَّت کرتے ہیں کہ ہم بھی ہر  ہفتے “ مَدَنی مُذاکرہ “ دیکھنے کو یقینی بنائیں گے اور دُوسر ے اسلامی بھائیوں کو بھی مَدَنی مُذاکرہ دیکھنے کی