Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

دعوت دیتے رہیں گے ، اِنْ شَآءَ اللہ ۔ ماہِ رجب کے پہلے 6مدنی مذاکروں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، ہزاروں عاشقانِ رسول عالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ کراچی میں  شرکت کی سعادت حاصل کریں گے ، ان کے علاوہ مختلف شہروں میں اجتماعی طورپریہ مدنی مذاکرے دیکھیں گے ، اللہ کرے کہ ہم بھی ان مدنی مذاکروں میں اپنی شرکت کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔

          آئیے!بَطورِتَرغِیْب ایک  مَدَنی بَہارسُنئےاور پابندی کےساتھمدنی مذاکرےمیں شرکت کی نِیَّت کیجئے ، چنانچہ

مَدَنی مذاکرے کی بَرَکت

       واہ کینٹ(پنجاب پاکستان )کےایک اسلامی بھائی معاشرے کے دیگر  نوجوانوں کی طرح متعدد اَخلاقی برائیوں میں مُبتلاتھے ۔ مثلاًفلمیں ڈرامےدیکھنا ، کھیل کُود میں وَقْت بربادکرنا ، موبائل فون اور انٹر نیٹ میں وقت صرف کرنا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ ایک دن  انہیں مدنی چینل  پر مدنی مذاکرہ دیکھنےکی سعادت نصیب ہوئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ! مدنی مذاکرہ  دیکھنے اور سننے کی برکت سے انہیں کافی سکون ملا اور  انہوں نے اپنے تمام پچھلے گناہوں سےتوبہ کرلی اور فرائض وواجبات کاعامِل بننےکےلئے کوشاں ہوگئے ، چہرے پرایک مُٹھی داڑھی سجالی اورسُنّت کےمطابق مدنی حُلیہ بھی اپنا لیا ، اللہ کریم  کامزید کرم یہ ہواکہ والدین نے بخوشی اُنہیں دعوتِ اسلامی کےمدنی کاموں کےلئے ’’وقفِ مدینہ‘‘ کر دیا۔    

مدنی چینل کی مہِم ہےنفس وشیطاں کے خلاف                جو بھی دیکھے گا کریگا اِنْ شَآءَاللہ اِعتراف

نفسِ  اَمَّارہ  پہ ضَرب  ایسی  لگے  گی  زور دار                        کہ ندامت  کے  سبب ہوگا گنہگار اشکبار

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

حضرت سیدنا ابو بکرصدیق رَضِیَ اللہ عَنْہ کا دین کیلئے خرچ کرنا

       پیارے اسلامی بھائیو!ہم نے سُنا کہ آقا کریم   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    اپنا مال دین کیلئے خرچ فرماتے تھے۔ اگر ہم صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرت  کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ وہ بھی  اپنا مال دین کیلئے قربان کرنے کو ہروقت تیار رہتے تھے۔ اس بارے میں اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سیدناابوبکر صدیق رَضِیَ اللہ عَنْہکی مثال ہمارے سامنے ہے۔

       حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عَنْہکے بارے میں آتا ہے کہ آپ تاجر تھے ، کپڑے کے وسیع کاروبار کے مالک تھے ، جس دن اسلام لائے آپ کے پاس چالیس ہزار درہم یا دینار(یعنی 40 ہزارچاندی یا سونے کے سِکّے) تھے ، اسلام لانے کے بعد وہ سارے کے سارے راہِ خدا میں خرچ کر دیئے۔    (تاریخ مدینۃ دمشق ، ۳۰ /  ۶۶)

                        غزوۂ تبوک کے موقع پر اپنے گھر کا سارا مال اسلام اور مسلمانوں پر نچھاور کرنے کا واقعہ بھی آپ ہی کا ہے۔ اسی طرح جب بھی ضرورت پیش آئی تو دین کیلئے اپنا مال خرچ کرنے میں آپ ذرا بھی نہ ہچکچائے۔ کئی غلاموں کو اپنا ذاتی مال دے کر آزاد کروانے کاشرف بھی آپ کو حاصل ہے۔ حضرت سیدناعُروہ رَضِیَ اللہُ عَنْہسے روایت ہے کہ حضرت سیدناابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہنے ایسے7 غلام خرید کر آزاد کیے جنہیں راہِ خدا میں بہت تکالیف دی جاتی تھیں۔ ان میں حضرت سیدنابلال حبشی اورسیدنا