Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

اَلْغَرَض ! کئی مشکلات تھیں ، صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے ہر آزمائش کا ڈَٹ کر مقابلہ بھی کیااور مدینے کے تاجدار ، ساری کائنات کے مالک و مختار   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    کی غلامی بھی نہ چھوڑی۔ دِین سیکھنے ، دین کی خدمت اور دِین کی تبلیغ کرنے کو   نہ چھوڑا۔

اصحابِ صُفّہ کون ہیں؟

       وہ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان جوحضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں صرف دِین سیکھنے کے لیے حاضر رہا کرتے تھے۔ اِنہیں اصحابِ صُفّہ کہتے ہیں۔ ان کی شان تو بے مثل و بے مثال ہے۔  

       اصحابِ صُفّہ کون ہیں ؟اس بارے میں بھی سُن لیجئے کہ مَسْجِدِنبوی شریف میں ایک چبوتراتھا ، جہاں(مختلف اَوقات میں)تقریباً400 یا500فُقَرَائے مُہاجِرِین بیٹھا کرتے تھے ، ا ِنہیں اَصحابِ صُفّہ کہتے ہیں۔  اِن کے پاس گھر تھا نہ دُنْیَوی سازو سامان اور نہ ہی کوئی کاروبار ، غربت کاعالم یہ تھا کہ اِن میں سے70 کے پاس سَتْر پو شی کے لیے پورا کپڑا بھی نہ تھا۔ اِن کی تعداد میں کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔ مدینۂ منورہ میں آنے والے کا شہر میں کوئی جان پہچان والا نہ ہوتا تو وہ بھی اہلِ صُفّہ میں شامل ہو جایا کرتا۔

(تفسیر نعیمی ، ۳ / ۱۳۲مفہوما)

اصحابِ صُفّہ کے فاقے

صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا یہ وہ مقدس گروہ ہے جو اپنے گھر بار ، اہل و عیال اور فکرِ روزگار سے بے نیاز ہو کرصرف اورصرف دِین سیکھنے کیلئے مسجدِ نبوی میں ہی رہتا تھا۔ یہ بھوک بھی برداشت کرتے ، پیاس بھی سہتے ، یہ تکالیف کا بھی سامنا کرتے اور فاقوں میں بھی مبتلا ہوتے لیکن دین سیکھنا انہوں نے نہ چھوڑا۔ کئی روایات میں آتا ہے کہ یہ عظیم لوگ کئی کئی دن تک فاقہ کشی کرتے(یعنی بغیر کھائے پیے گزاردیتے)۔

آئیے اَصْحاب صُفّہ  کی قربانیوں اوران کے فاقوں کے متعلق کچھ سنتے ہیں :

(1) حضرتِ سیِّدُنا فَضالَہ بن عُبَید رَضِیَ اللہُ  عَنْہ فرماتے ہیں ، حبیب ِ کبریا ،  سردارِ  ہر دو سَرا ، امامُ الْاَنْبیاء   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   جب لوگوں کو نَماز پڑھاتے تو کچھ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نَماز کے اندر حالتِ قِیام میں بھوک کی شدت کے سبب گِر پڑتے اور يہ اَصحاب صُفّہ تھے ، حتّٰی کہ کچھ  لوگ کہنے لگتے ، يہ  دیوانے ہیں۔ جب سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب وسِینہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   نَماز سے فارِغ ہوتے تو اُن کی طرف مُتَوَجِّہ ہو کر فرماتے ، (اے اصحابِ صُفہ ) اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے لئےاللہ کے ہاں کیا (اجر و ثواب) ہے تو تم اِس بات کو پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزیداِضافہ ہو۔

(فیضانِ سنّت ،  ص۷۰۲ ، ترمذی ، کتاب الزہدباب ماجاء فی معیشۃ الخ ،  ۴ / ۱۶۲ ، حدیث : ۲۳۷۵)

(2)      حضرت سَیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ جو اصحابِ صفہ میں سے تھے ، یہ فرماتے ہیں : میں نے (بھوک کے سبب)اپنی يہ حالت بھی دیکھی کہ مدینے کے تاجور ، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مِنبرِ مُنَّور اور اُمُّ الْمُؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا   کے حجرۂ مُطہَّرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گِر پڑتا۔ کوئی آدَمی آتا اور میری گردن پر پاؤں رکھ دیتا ۔ وہ سمجھتا کہ مجھ پر جُنُون کی کیفیّت طاری ہے حالانکہ مجھے جُنُون وغیرہ کچھ نہ ہوتا ، يہ حالت بھوک کی وجہ سے ہوتی تھی۔ ''