Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

پیارے پیارے اسلامی بھائیو !یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ مسجد میں معتکف کے سِوا کسی اور کو کھانے پینے اور سونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لئے جب بھی مسجد میں حاضری کی سعادت ملے تو اعتکاف کی نیت کرلیا کریں تاکہ اعتکاف کا ثواب بھی ملتا رہے اور  ضرورت پڑنے پر کھانا ، پینا اور سونا وغیرہ بھی جائز ہوجائے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں بٹھا لیں کہ اعتکاف کی نیت کھانے ، پینے یا سونے کے لیے نہ ہو بلکہ اس سے مقصود صرف اللہ کریم کی رِضا ہو۔ “ فتاویٰ شامیمیں ہے : اگرکوئی مسجد میں کھانا ، پینا ، سونا چاہے تو اِعْتِکاف کی نِیَّت کرلے ، کچھ دیر ذِکْرُاللہ کرے ، پھر جو چاہے کرے(یعنی اب چاہے تو کھا  پی یا       سو سکتا ہے)۔ اگر ممکن ہو تو اعتکاف کی نیت کر کے 12 مرتبہ درودِ پاک پڑھ لیجئے یا اور کوئی نیک کام کر لیجئے۔ اِنْ شَآءَ اللہ ثواب بڑھ جائے گا اور مسجد میں کھانا ، پینا اور سونا وغیرہ بھی جائز ہو جائے گا۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

دُرُوْدِ پاک کی فضیلت

حضرتِ سَیِّدُنا حَفْص بن  عبدُاللہ   رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ   کا بیان ہے کہ میں نے اِمام الْمُحَدِّثِین حضرتِ سَیِّدُنا اَبُو زُرْعَہ   رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ    کو ان کی وَفات کے بعد خَواب میں دیکھاکہ وہ پہلے آسمان پرفِرِشتوں کو نَماز پڑھا رہے ہیں۔ میں نے دَریافت کِیا : اے اَبُو زُرْعَہ! آپ کو یہ اِعْزازو اِکرام  کیسے ملا ہے؟اُنہوں نے اِرشاد فرمایا : “ میں نے اپنے ہاتھ سے دس(10) لاکھ حَدیثیں لکھی ہیں اور مَیں  ہرحدیث میں دُرودِ پاک پڑھا کرتا تھا اور نبیِ رَحمت ، شفیعِ اُمّت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کافرمانِ عالیشان ہے کہ جومُسَلمان  ایک مرتبہ مُجھ پردُرُود شریف بھیجتا ہے تو اللہ پاک اُس پر دس رَحمتیں نازِل فرماتاہے۔ (شرح الصدور ، باب فی نبذ من اخبار من راٰی الموتی الخ ، ص ۲۹۴)

سر سے پا تک کروڑ بار سلام

اور سراپا پہ بے شمار درود

دل میں جلوے بسے ہوئے تیرے

لب سے جاری ہو بار بار درود

قَبْر میں خُوب کام آتی ہے

بیکسوں کی ہے یارِ غار دُرُود

(ذوقِ نعت ، ص ، ۱۲۴-۱۲۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثَوَاب کی خَاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔ فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِـيَّةُ الْمُؤْمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔ ([1])

 



[1]   معجم کبیر ،  ۶ / ۱۸۵ ، حدیث : ۵۹۴۲