Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

گھر سے ہوتا اور آنا بھی اسی گھر میں اس گھر کی عزت پر لاکھوں سلام۔ دروازے پر لٹکے ہوئے پردے اور کنگن کے بارے میں فرماتے ہیں : دروازہ کا یہ پردہ غالبًا تصاویر والا تھا اور چاندی کے کنگن لڑکوں(یعنی امام حسن و امام حسین رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا) کے لیےتھے ،  مردوں کے لئے کنگن اور تصاویر والا پردہ یہ دونوں حرام ہیں۔ جناب فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو ان کی حُرمت کی ابھی تک خبر نہ تھی۔ اسی لیے آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے یہ دونوں کام کیے ہوئے تھے ورنہ اہلِ بیتِ نبوت دانستہ طور پر ناجائز کام نہیں کرسکتے۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صرف ناراضگی ملاحظہ فرماکر یہ دونوں چیزیں ختم کر دیں۔ اور کنگن حضور کی بارگاہ میں صدقہ کرنے کے لئے بھیج دئیے۔ تاکہ اس عمل کو دیکھ کر حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَگھر میں تشریف لے آئیں۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چاہتے تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا بھی ان کنگنوں کو نہ پہنیں کہ اگرچہ ان کے لیے انکا پہننا جائز ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ میرے اہل بیت جائز آرائش ٹیپ ٹاپ بھی نہ کریں تاکہ ان کے دل دنیا میں نہ لگیں اور آخرت میں ان کے درجات اور بلند ہوں وہ دنیا میں فقر وریاضت کی زندگی گزاریں۔  (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۱۷۷بتغیر)

والدین کے لئے نصیحت

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ مبارکہ میں والدین کے لئے نصیحت ہے کہ وہ اپنی اولاد بالخصوص لڑکیوں کی دینی اعتبار سے تربیت کریں۔ تاکہ وہ شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بھی ایک نیک سیرت خاتون بن کر اپنے بچوں کی دینی نقوش پر تربیت کرے۔ کیونکہ عورت سے ہی ایک اچھا گھرانہ اور خاندان تشکیل پاتا ہے۔ پھر ان کی اپنے بچوں کی اچھی تربیت کرنے سے ایک بہترین اور نیک معاشرہ بنتا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی بہن بیٹی کی تربیت دین کے مطابق کریں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں والدین کی سعادت مندی یہ ہے کہ وہ بیٹی کی اچھی تربیت کریں وہیں بیٹی کی سعادت مندی یہ ہے کہ وہ والدین کی جائز خوشیوں کا لحاظ رکھے۔ ان کی خدمت کرے ، ان کی مزاج شناس ہو ، پڑھاپے میں خاص کر ان کی اچھی طرح خدمت کرے۔ اپنی خوشیوں پر والدین کی جائز خوشیوں کو ترجیح دے۔ الغرض ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑے۔ جیسا کہ خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سعادت مند بیٹی تھیں۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کی سعادت مندی کی وجہ سے ہی ہم پر کرم ہوا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خاتونِ جنت کو ایک تسبیح عطا فرمائی جسے تسبیحِ فاطمہ کہا جاتا ہے۔ چنانچہ ،

تسبیحِ فاطمہ

امیر المؤمنین مولا مشکل کشا حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں کچھ قیدی لائے گئے تومیں نے حضرتِ فاطمہ سے کہا کہ  آپ اپنے ابّاجان ، حضوررحمتِ دوجہانصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہو کر کوئی غلام مانگ لائیں کہ وہ کام کاج میں آپ کاہاتھ بٹا سکے ۔ چنانچہ ، آپ شام کے وقت حضورنبیِ  اَکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئیں توآپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے دریافت فرمایا : ’’بیٹی کیا بات ہے ؟آپ رَضِیَ اللہ عَنْہَا نے صرف اتنا عرض کیاکہ سلام کے لئے حاضر ہوئی تھی ۔ حیا کی وجہ سے مزید کچھ نہ کہہ پائیں۔ جب گھر لوٹ کر آئیں تو حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے پوچھا : کیا ہوا؟کہا : میں حیاکی وجہ سے حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے کچھ نہ کہہ سکی۔ دوسری