Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

شب پھر حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے خاتونِ جنت ، حضرت فاطمۃُ الزّہراء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَاکو آپصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں گھرکے کام کاج میں سہولت کے لئے ایک غلام مانگنے بھیجا لیکن آپ رَضِیَ اللہ عَنْہَا اب بھی حیاکی وجہ سے سوال نہ کر سکیں۔ (حضرت علی المرتضیٰکَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم مزید فرماتے ہیں کہ)جب تیسری شام آئی تو ہم دونوں حضور نبیِ اَکرم ، نُوْرِمُجَسَّمصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آنے کا سبب دریافت فرمایا تو حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : میں نے عرض کی : یا رسول اللہ! ہمیں کام میں دشواری ہوئی تو ہم نے چاہا کہ آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے کوئی غلام مانگ لائیں۔ حضورنبیِ اَکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہترہے؟حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے عرض کی : جی ہاں! یا رسولَ اللہ!آپصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : صبح وشام 33بارسُبْحَانَ اللہ ، 33 باراَلحَمْدُللّٰہاور34 بار اَللہُ اَکْبَر کہو ، صبح وشام ہزار نیکیاں ملیں گی ۔ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : اس کے بعد میں نے اس کواپنا معمول بنالیا پھرکبھی بھی ترک نہ کیا ، ہاں جنگ ِ صفین کی رات میں اسے پڑھنا بھول گیا تھا لیکن پھرآخر میں مجھے یاد آگیاتو میں نے پڑھ لیا ۔

(سنن کبری للنسائی ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ ، باب ثواب ذلک ، ۶ / ۲۰۴ ، حدیث :  ۱۰۶۵۲)

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سنا کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا   کی طرف سے دیئے کئے کنگن اصحابِ صُفّہ  پر خرچ فرما د یئے اللہ کے پیارے رسول ، بی بی آمنہ کے پھول   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنے اس مبارک عمل سے ہمیں یہ درس دیا کہ دینی طالب علموںپر اپنا مال خرچ کرنا چاہئے۔ آقا عَلَیْہِ السَّلَامچاہتے تو اس مال کو کسی اور  نیک کام میں خرچ کرنے کا حکم بھی دے سکتے تھے لیکن آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اصحابِ صُفہ  جو دین کا علم سیکھنے کے لئے ہر وقت تیار رہا کرتے تھے ، ان پر خرچ کرنے  کا حکم دیا ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں اپنا مال ان کاموں میں خرچ کرنا چاہیے جن سے دین کو زیادہ فائدہ ہو۔ اپنا مال دینی کاموں میں خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ جتنازیادہ سے زیادہ ہوسکے ، ہمیں اپنا وقت بھی پیش کرنا چاہئے ، فیضانِ مصطفیٰ سے مالامال ہونے والے صحابۂ کرام اوردیگربزرگانِ دِین کے ایسے سینکڑوں واقعات ہیں کہ جن کامال دینی کاموں میں وقف ہونے کے ساتھ  ساتھ اُن کاوقت بھی دین کی سربلندی کے لیے گزرتاتھا۔ اللہ پاک ان عظیم ہستیوں کی دینِ اسلام کے لیے دی جانے والی قربانیوں کاصدقہ ہمیں بھی ایساجذبہ نصیب فرمائے کہ ہم بھی اپنا مال اللہ پاک کی راہ میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا وقت بھی علمِ دین سیکھنے سکھانے میں کامیاب ہو جائیں۔

ابتدائے اسلام میں صحابہ کی قربانیاں

            اے عاشقانِ رسول!  اس میں کچھ شک نہیں کہ ابتدائے اسلام کا دور بڑا ہی مشکل دَور تھا۔ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو دِین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے میں ایسی ایسی پریشانیاں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن کا تصور بھی لرزادیتا ہے۔ بھوک ، پیاس ، بے کسی ، مسافری ، اپنوں کی بے وفائیاں ، غیروں کی دشمنیاں ، گھر بار سے دوری ، کئی کئی دن کی بھوک پیاس میں گزر جاتے