Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

مسئلہ:نیک اور جائز کام میں جتنی اچھی نیتیں زیادہ اتنا ثواب بھی زیادہ ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

      ٭اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اوّل تا آخر بیان سنئے ، ٭پوری توجہ کے ساتھ بیان سننے کی نیّت کیجئے ٭ادب کے ساتھ بیٹھنے کی نیّت کیجئے ٭ اگر قلم (Pen / Pencil) ، ڈائری آپ کے پاس ہے تو اَہَمّ نکات نوٹ کرنے کی بھی نیّت کر لیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آج  کے بیان کا موضوع ہے “ دینی طلبہ پر خرچ کرنا “ آج ہم اسی بارے میں صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور دیگر بزرگوں کے ایسے واقعات   سُنیں گے کہ انہوں نے دِینِ اسلام کی سربلندی کے لیے اپنا وقت دینے کے ساتھ ساتھ اپنامال بھی خرچ کیا۔ آج کے دور میں ہم دِینی طلبہ  کی کس طرح سے خدمت کر سکتےہیں؟ اس بارے میں کچھ مدنی پھول بھی سنیں گے۔ سارا بیان پوری توجہ کے ساتھ سننے کی نیت کیجئے۔

علمِ دین کےپیاسوں پر مال خرچ  کیا 

       حضورنبی پاک  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  ایک سفر سے واپسی پر خاتونِ جنت حضرت فاطمہرَضِیَ اللہُ عَنْہَاکے گھرتشریف لائے لیکن گھر کے دروازے پر ایک پردہ اور اپنی لخْتِ جگر کے ہاتھوں میں چاندی کے دو کنگن ملاحظہ فرماکر واپس تشریف لے گئے۔ حضرت ابو رافع رَضِیَ اللہُ عَنْہ خاتونِ جنت رَضِیَ اللہُ عَنْہَاکی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ رورہی تھیں ، انہوں نےمصطفٰے جانِ رحمت   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  كے لوٹ جانے کی خبردی توحضرت ابورافع رَضِیَ اللہُ عَنْہنے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکرواپسی کاسبب پوچھا ، آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : دروازے پر موجودپردے اور چاندی کے کنگنوں کے سبب میں واپس آگیا۔

( ابو داود ،  کتاب الترجل ،  باب ما جاء فی الانتفاع بالعاج ، ۴ /  ۱۱۸ ،  حدیث  : ۴۲۱۳ ،  بتغیر)

                             حضرت ابورافعرَضِیَ اللہُ عَنْہنے خاتونِ جنترَضِیَ اللہُ عَنْہَاکواس بات کی خبر دی توانہوں نے پردہ پھاڑ دیااور کنگن حضرت بلالرَضِیَ اللہُ عَنْہ کے ہاتھوں بارگاہِ رسالت میں بھیج دیئے اور عرض کی : میں یہ کنگن صَدَقہ کرتی ہوں ، آپ انہیں جہاں مناسب سمجھیں خرچ فرمادیں۔ غریبوں کے والی   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے ارشاد فرمایا : انہیں بیچ کر اہْلِ صُفّہ پر خرچ کردو۔ چنانچہ انہوں نے وہ دونوں کنگن ڈھائی درہم میں بیچ کر اصحابِ صفہ پر صدقہ کردیئے۔ اس کے بعدپیارے مصطفٰے   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنی لخْتِ جگر کے گھر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : تم پر میرے ماں باپ فدا (میں فدا میرے ماں باپ فدا انتہائی محبت وعظمت ظاہر کرنے کے لئے کہے جاتے ہیں)تم نے بہت اچھا کیا۔

(سنن النسائی ،  کتاب الزینة ،  باب الکراھیة للنساء فی اظہار الحلی  والذھب   ،    ص۸۲۰ ،   حدیث : ۵۱۵۰  ، بتغیر)  

مفسرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سفر میں تشریف لے جاتے تو پہلے سارے گھر والوں سے رخصت ہوتے سب سے آخر میں حضرت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے رخصت ہوتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جناب فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے گھر تشریف لاتے پھر دوسرے اہلِ بیت کے پاس۔ غرضکہ جانا بھی اس