Book Name:Deeni Tulaba Par Kharch Karna

(فیضانِ سنّت ص۶۹۵ ، بخاری ، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب ذکر النبی الخ ، ۴ / ۵۱۵ ، حدیث : ۷۳۲۴)

دو عالم نہ کیوں ہو نثارِ صحابہ           کہ ہے عرش منزل وقار ِ صحابہ

امیں ہیں یہ قرآن و دین ِ خدا کے                          مدارِ ہدیٰ اعتبارِ صحابہ

نمایاں ہے اسلام کے گلستاں میں                          ہر اک گل پہ رنگِ بہارِ صحابہ

صحابہ ہیں تاجِ رسالت کے لشکر                             رسولِ خدا تاجدارِ صحابہ

پس مرگ اے اعظمی ؔ یہ دعا ہے                           بنوں میں غبارِ مزارِ صحابہ

کراماتِ صحابہ ، ص ۳۰

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

سیِّدناابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی بھوک کاذکر

حضرت سیِّدُناعامررَضِیَ اللہ عَنْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا : میں اصحاب صفہ میں سے تھا۔ ایک دن میں نے روزہ رکھا۔ شام کے وقت پیٹ میں تکلیف کا احساس ہوا تو میں قضائے حاجت کے لئے چلا گیا۔ جب واپس آیا تو صُفّہ والے اپنا کھانا کھا چکے تھے۔ قریش کے مالدار لوگ صُفّہ والوں کے پاس کھانا بھیجا کرتے تھے۔ میں نے دریافت کیاکہ : آج کھانا کس کے ہاں سے آیا تھا؟ایک شخص نے بتایا : امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمربن خطاب رَضِیَ اللہ عَنْہ کی طرف سے۔ میں امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر رَضِیَ اللہ عَنْہ کے پاس گیاتو آپ رَضِیَ اللہ عَنْہ نماز کے بعد تسبیحات پڑھنے میں مصروف تھے۔ میں انتظار کرنے لگا۔ جب فارغ ہوئے تومیں نے قریب ہوکرعرض کی : مجھے کچھ پڑھا دیجئے۔ اور میرا مقصدیہ تھاکہ مجھے کچھ کھانا کھلا دیں۔ امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہ عَنْہمجھے سورۂ آل عمران کی آیات پڑھانے لگے۔ پھر جب آپ رَضِیَ اللہ عَنْہ گھر پہنچے تو مجھے دروازے پر چھوڑ کر خود اندر چلے گئے کافی دیرہو گئی لیکن واپس تشریف نہ لائے۔ میں نے سوچا شایدکپڑے تبدیل فرما رہے ہوں۔ پھر میرے لئے گھر والوں کو کھانے کا حکم دیا ہو لیکن میں نے وہاں ایسا کچھ نہ پایا۔ جب بہت زیادہ دیرہو گئی تو میں وہاں سے اُٹھ کر چل دیا۔ راستے میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ملاقات ہوئی تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : اے ابوہریرہ! آج تمہارے منہ کی بُو بہت تیز ہے۔   میں نے عرض کی : جی ہاں! یارسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آج میں نے روزہ رکھا تھا اور ابھی تک افطار نہیں کیا اور نہ ہی میرے پاس کچھ ہے جس سے روزہ افطار کروں۔ رحمتِ عالم ، نُورِمُجَسَّمصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  مجھے اپنے گھر لے گئے اور ایک پیالہ  منگوایا جس میں کھانے کا کچھ اثر باقی تھا۔ مجھے ایسے لگا جیسے اس میں کسی نے جَو کھائے ہوں۔ پیالے کے کناروں پر کچھ کھانا باقی بچا رہ گیاتھاجو بہت قلیل تھا۔ میں نے بِسْمِ اللہ پڑھی اسے اِکٹھا کیا اور کھا لیا حتی کہ شکم سیر ہو گیا۔

(اللہ والوں کی باتیں ، ۱ / ۶۴۲ملخصا)  

اصحابِ صُفّہ سے سرکار   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم    کی محبت