Book Name:Khud Kushi Kay Asbab
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!یقیناً خود کشی کرنا گویا خود کو مصیبتوں میں پھنسانا ہے، دنیا کی مصیبتیں قابلِ برداشت ہیں جبکہ آخرت میں ملنے والی تکالیف یقیناً ناقابلِ برداشت ہیں۔ اگر خدانخواستہ کسی کو خودکُشی کرنے کے وَسوَسے آئیں تو اس کو چاہئے کہ بیان کردہ وعیدوں سے خود کو ڈرائے ،عبرت حاصل کرے اور شیطان کے وار کو ناکام بنائے۔ اگر چِہ کیسی ہی پریشانیاں ہوں صبرو رِضا کا پیکر بن کر مردانہ وار حالات کا مقابلہ کرے۔
یا د رکھئے!زندگی کے اس سفر میں انسان ہمیشہ ایک جیسی حالت میں نہیں رہتا۔کوئی دن اس کے لیے خوشخبری لے کر آتا ہے تو کوئی غم کا پیغام،کبھی خوشیوں کی بارشیں برستی ہیں تو کبھی مصیبتوں اور پریشانیوں کی آندھیاں چلتی ہیں۔ ان آندھیوں کی زد میں کبھی انسان کی ذات آتی ہے،کبھی اس کا کاروبار متاثر ہوتا ہے اور کبھی اس کا گھر تباہ ہوتا ہے۔اَلْغَرَض!مصیبتوں اور پریشانیوں سے سامنا ہوتا رہتا ہے۔ اسی لئے اسلام نے مصیبتوں پر صبر اور خوشی کے مواقع پر اللہ پاک کا شکر ادا کرنے کی تعلیم دی ہے۔
اللہ پاک مسلمانوں کو امتحانات میں مُبْتَلا فرما کر ان کے گناہوں کو مٹا تا اور دَرَجات کو بڑھاتا ہے۔ جو مصیبتوں اور آزمائشوں پر صَبْر کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ،وہ اللہ پاک کی رَحمتوں کے سائے میں آجاتا ہے،چُنانچِہ
پارہ2سورۃُ الْبَقَرۃ کی آیت نمبر 155 تا157 میں ارشادِ ربّانی ہے:
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ- وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵) الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶) اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ -وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ(۱۵۷) (پ۲، البقرۃ :۱۵۵،۱۵۶،۱۵۷)
تَرجَمَۂ کنزُالعرفان:اور ہم ضرورتمہیں کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور