Book Name:Khud Kushi Kay Asbab
سانس بھی اللہ پاک کی نعمت ہے۔ ان نعمتوں کی حِفَاظَت کرنا بہت ضروری ہے، جبکہ خُودکشی کرکے اپنی جان کو ضائع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ پارہ 5سُوْرَۃُالنّسآءکی آیت نمبر 29 میں ارشادِ ربّانی ہے:
وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا(۲۹) (پ۵،النساء:۲۹)
ترجَمَۂ کنزالعرفان:اور اپنی جانوں کو قتل نہ کرو۔بیشک اللہ تم پر مہربان ہے۔
سیّد مفتی محمدنعیم الدّین مرادآبادی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:اس آیت سے خود کُشی کی حُرمَت ثابِت ہوتی ہے(یعنی یہ ثابت ہوتا ہےکہ خود کشی کرنا حرام ہے۔)
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!خود کشی بُزدلی اور کم ہمتی کی دلیل ہے۔افسوس! آج کل خودکُشی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ایک مُعْتَبَر اور بین الاقوامی ادارے کے سروے کے بعد دیئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال تقریباً دس(10) لاکھ انسان خودکشی کرتے ہیں،دنیا کی کُل اموات میں خودکُشی کے باعث ہونے والی اموات کی شرح ایک عشاریہ آٹھ (1.8)فی صد ہے۔ ایک سروے کے مطابق اس شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔(مختلف ویب سائٹ سے ماخوذ)
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!غور کیجئے! انسانوں سے بھری اس دنیا میں ہر چالیس (40) سیکنڈز بعد کوئی نہ کوئی بیچارہ اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا چراغ گُل کر لیتا ہے۔
خود کشی کیوں کی جاتی ہے؟ اس کے بنیادی اسباب کیا ہیں اور ان کا علاج کیسے ہوسکتا ہے۔ آئیے! خود کشی کے 4 بنیادی اسباب اور ان کے علاج سے متعلق سنتے ہیں: