Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat
رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سےپلک جھپکنے سے پہلے اس کا تخت منگوایا(معالم التنزیل،۳/ ۳۵۹ ، ۳۶۰ ملتقطاً)اوراپنے خادموں کو حکم دیا کہ ملکہ کے تخت کی شکل و صورت کو تبدیل کر دیا جائے تاکہ ہم دیکھیں کہ وہ اپنے تخت کو پہچان پاتی ہے یا نہیں۔ جب ملکۂ بلقیس حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےدربار میں آئی تو اس سے پوچھا گیا :کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟ اس نے جواب دیا :گویا یہ وہی ہے۔ اسے بتایا گیا کہ یہ تیرا ہی تخت ہے۔پھر اسے کہا گیا :صحن میں آجاؤ، وہ صحن نہایت صاف شیشے کا بنا ہوا تھا،اس کے نیچے پانی جاری تھا جس میں مچھلیاں تیر رہی تھیں اور اس صحن کے درمیان میں حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے تخت پر تشریف فرما تھے۔ملکہ نے جب اس صحن کو دیکھا تو وہ سمجھی کہ پانی بہہ رہا ہے، حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےاس سے فرمایا:یہ پانی نہیں!یہ تو شیشے سے بنا ہوا ایک صحن ہے۔ یہ سن کر ملکۂ بلقیس حیران رہ گئی اور اس نے یقین کر لیا کہ حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ملک اور حکومت اللہ کریم کی طرف سے ہے،جب حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسے دعوتِ اسلام دی تو اس نے اللہ پاک کے ایک ہونے کا اقرار کرتے ہوئے اس پر ایمان لے آئی اور صرف اللہ پاک کی عبادت کرنا شروع کردی۔ (معالم التنزیل، ۳/ ۳۶۰،۳۶۱ملتقطاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
نیکی کی دعوت میں حکمتِ عملی کی اہمیت
پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہاللہ پاک کے پیارے نبی حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نےکس قدر بہترین انداز میں مُلکِ سبا کی غیرمُسْلِمَہ ملکۂ