Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

بلقیس تک دِین کا پیغام پہنچایا۔یقیناً یہ آپ کی نیکی کی دعوت کا اثر تھا جس نے ملکۂ بلقیس کے دل کی کایا  ہی پلٹ ڈالی اور اسے دولتِ ایمان نصیب ہوگئی۔ اس واقعے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ نیکی کی دعوت دینے میں ہمیشہ حکمت اور تدبیر(strategy) کومدِ نظر رکھنا چاہیے،بسا اوقات حکمتِ عملی کی مَدَنی سوچ بڑی بڑی رکاوٹوں سے بچا لیتی ہے۔اس لیے موقع کی مناسبت سے حکمتِ عملی اور بہترین تدبیر سے بھی کام لینا چاہیے۔ خود قرآنِ پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے،چنانچہ

پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی آیت 125 میں ارشاد ہوتا ہے:

اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ (پ۱۴،النحل :۱۲۵)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اپنے ربّ کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اس طریقے سے بحث کرو جو سب سے اچھا ہو ۔

تفسیرِ صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے:اس آیت میں تین(3) طریقوں سے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے کا حکم فرمایا:(1)حکمت کے ساتھ۔اس سے وہ مضبوط دلیل مراد ہے جو حق کو واضح اور شُبہات(یعنی وسوسوں)کو زائل(یعنی ختم) کردے۔ (2)اچھی نصیحت کے ساتھ۔ اس سے مراد ترغیب و ترہیب ہے یعنی کسی کام کو کرنے کی ترغیب دینا اور کوئی کام کرنے سے ڈرانا۔ (3) سب سے اچھے طریقے سے بحث کرنے کے ساتھ۔اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کی طرف اس کی آیات اور دلائل سے بُلائیں۔(صراط الجنان، ۵/۴۰۳ بتغیر)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہم قرآنِ کریم کی بتائی ہوئی ان تین باتوں کو مدِ نظر رکھنا شروع کر دیں تو ہماری دی ہوئی نیکی کی دعوت میں پہلے سے کئی