Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat
سیدنا نوح عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تکالیف برداشت کرنے کے باوجود ساڑھے نو سو(950) سال تک تبلیغ فرمائی۔تبلیغِ دین کیلئے جرأت اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے،ڈرپوک انسان تبلیغ کا حق ادا نہیں کرسکتا۔(صراط الجنان ،۴/۳۵۸بتغیر)نیکی کی دعوت دینے کا معاملہ ہو یا بُرائی سے منع کرنے کا،ہر صورت میں نرمی،نرمی اور نرمی کو پیشِ نظر رکھنا چاہئے کہ نرمی کے جو فوائد ہیں وہ سختی سے ہر گز حاصل نہیں ہوسکتے۔اسی طرح یہ بات بھی ذہن نشین رکھئے کہ مُبلِّغ کو ہر جگہ مُبلِّغ ہی ہونا چاہیے، اسے ہر وَقت، ہر جگہ اپنا انداز سُنّتوں بھرا رکھنا چاہیے، وہ مَحَلّے میں ہو یا بازار میں،جنازے میں ہو یا شادی کی بارات میں،دواخانے میں ہو یا اسپتال(Hospital) میں،باغ میں ہو یا کسی کی میت کو دفن کرنے کیلئے قبرستان میں الغرض ہر جگہ اسے سُنّتوں کا آئینہ دار ہونا چاہیے اور موقع کی مناسبت سے نیکی کی دعوت دینے میں شرم بھی نہیں کرنی چاہیے۔ ایک مُبَلِّغ کو کن خوبیوں سے آراستہ ہونا چاہیے۔آئیے! ان میں سے9 خوبیوں کے بارے میں سنتے ہیں:
مُبَلِّغ کے اَوصاف
(1)مُبَلِّغ اَرکانِ اسلام یعنی نماز،روزے وغیرہ کی پابندی اورسُنَّتِ رسُول پر عمل کرنے والاہو، کیونکہ زیورِعِلْم کے ساتھ عمل کی قوت نیکی کی دعوت کو زیادہ اثر کرنے اور فائدہ پہنچانے والا بناتی ہے۔ (2)نیکی کی دعوت دیتے وَقْت صرف و صرفاللہ پاک کی رِضا کی نِیَّت پر دِلی توجہ رہے ، اس عظیم کام کےبدلے میں کسی دُنیوی مال و منصب یا شہرت و عزت کو طلب کرنے والا نہ ہوبلکہ صرف بارگاہِ الٰہی سے ثواب کی اُمّید رکھنے والا ہو اوراِس عظیم مَدَنی مقصد’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے‘‘کو اپنانے کے لیے حقیقی جذبے سے مالا مال ہو۔ (3)مُبَلِّغ اپنے عِلْم کی کثرت،زورِ