Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

گنا زیادہ اثر پیدا ہو سکتا ہے۔ آئیے حکمتِ عملی اور نرم گفتگو سے بھرپورنیکی کی دعوت دینے کا ایک حیرت انگیز واقعہ سنتے ہیں،چُنانچِہ

میٹھے بول کی برکتیں

خُراسان کے ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو خواب میں حکم ہوا:”تاتا ری قوم میں اسلام کی دعوت پیش کرو !“اُس وَقْت وہاں ہلا کو کےبیٹے تگُودار کی حکومت تھی۔ وہ بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سفر کر کے تگُودار کے پاس تشریف لے آئے۔ سُنّتوں کے پیکراورنورانی داڑھی والےمسلمان مُبلِّغ کو دیکھ کر اُسے مَستی سُوجھی اور کہنے لگا:”میاں !یہ تو بتا ؤ تمہاری داڑھی کے با ل اچّھے یا میرے کُتّے کی دُم ؟“بات اگرچِہ غصّہ دلانے والی تھی مگرچونکہ وہ ایک سمجھدار مبلِّغ تھے لہٰذا نہایت نرمی اور حکمتِ عملی کے ساتھ فرمانے لگے:”میں بھی اپنے خا لِق ومالِک یعنی اللہ  پاک کاکتّا ہوں، اگر جاں نثاری اور وفاداری سے اسے خوش کرنے میں کامیاب ہوجاؤں تو میں اچّھا ورنہ آپ کے کُتّے کی دُم ہی مجھ سے اچّھی“۔تگُودار نے اپنے”زہریلے کانٹے“کے جواب میں اس باعمل مُبلِّغ کی طرف سے”خوب صورت جملہ“پایا تو پانی پانی ہوگیااور نرمی سے بولا:آپ میرے مہمان(Guest)ہیں،چُنانچِہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اُس کے پاس ٹھہرگئے۔تگودار روزانہ رات آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوتا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نہایت ہی مَحَبَّت کے ساتھ اسے نیکی کی دعوت پیش کرتے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی اِنفِرادی کوشش نے تگُودار کے دل میں مَدَنی انقِلاب بر پا کردیا۔وہ تگودار جو کل تک اسلام کا سخت دشمن تھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی صحبت اور میٹھے بول کی بَرَکت سے وہی تگودار اب اسلام کا شیدائی بن چکا تھا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہاسی باعمل مُبلِّغ کے ہاتھوں تگودار اپنی پوری تاتاری قوم سمیت مسلمان ہوگیااور اس کا اسلامی نام احمد رکھا گیا۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص۱۵۴ ملخصاً)