Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ رسول!اس واقعے سے جہاں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نیکی کی دعوت دینے کا عظیم جذبہ ظاہر ہو رہا ہے۔ وہیں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بُرد باری بھی ظاہر ہورہی ہے۔ بدنصیبوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے،پتھر برسائے،راستے میں کانٹے بچھائے، ڈرایا،دھمکایا،نازیبا کلمات کہے،قتل کی سازشیں کیں،مگر کائنات کے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کبھی کوئی انتقامی کاروائی نہ کی،خود بھی صبر سے کام لیا اور رہتی دنیا تک اپنے ماننے والوں کو بھی آزمائشوں پر صبر کی تلقین ارشاد فرمائی،چنانچہ
رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:جسے کوئی مصیبت پہنچے،اُسے چاہیے کہ وہ اپنی مصیبت کے مقابلے میں میری مصیبت یاد کرے،بے شک وہ سب مصیبتوں سے بڑھ کر ہے۔
(جامع کبیر،۷/۹۸،حدیث:۲۱۳۴۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
اےعاشقانِ رسول!یاد رکھئے!انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی، گھریلو ہو یا سماجی،صبرکے بغیر زندگی کی کتاب نامکمل رہتی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہر وَقْت صبرکا دامن تھامے رہیں،مصیبتوں، پریشانیوں، بے جامخالفتوں اور غموں کا سامنا ہوتا ہی رہے گا،صبران تمام چیزوں کا بہترین جواب ہے۔ صبر کی نعمت پانے کا سب سے بہترین ذریعہ اچھی صحبت ہے،کیونکہ اچھی صحبت میں رہنے سے انسان کے اندر بہت سی اچھائیاں جمع ہوجاتی ہیں جو اس کی آخرت کو برباد ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔