Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

یہ خط  لے جا ؤاور اس پر پھینک دو۔پھر دُور  ہٹ کردیکھنا کہ وہ کیا جواب دیتی ہے۔ایک دن جب ملکۂ بلقیس وزیروں اوردرباریوں  کےساتھ بیٹھی ہوئی تھی،اتنے میں ہُد ہُد آیا اور اس نے خط ملکہ پر پھینک دیا۔ ملکہ نے خط اُٹھایا اور اس پر لگی ہوئی مہر دیکھ کر وزیروں سے کہا:میرے پاس ایک بہت بڑے بادشاہ  کا خط (Letter)آیا ہے۔پھر اس نے خط پڑھ کر سُنایا،اس خط کا مضمون قرآنِ پاک میں بھی بیان فرمایا گیا ہے، چنانچہ پارہ19سُوْرَۃُ النَّمْل کی  آیت نمبر30 اور31میں ارشاد ہوتا ہے :

اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَ اِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۳۰) اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۠(۳۱)

(پ۱۹،النمل:۳۰،۳۱)

تَرجَمَۂ کنزالعرفان:بےشک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بیشک وہ اللہکےنام سےہےجونہایت مہربان رحم والا ہے یہ کہ میرے مقابلے میں بلندی نہ چاہواور میرے پاس فرمانبردار بنتے ہوئے حاضر ہوجاؤ۔

پھر ملکہ نے اپنے مُشیروں (Advisors)سے مشورہ کیا،طے یہ پایا کہ پہلے حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف تحفہ بھیجا جائے۔اسی سے معلوم ہوجائے گا کہ وہ بادشاہ ہیں یا نبی،اگر وہ صرف بادشاہ ہیں تو تحفہ قبول کر لیں گے،اگر نبی ہیں تو قبول نہیں کریں گے بلکہ وہ صرف اسی پر راضی ہوں گے کہ ہم ان کےدِین کی پیروی کریں۔چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سارے تحفے واپس لوٹا دیئے اور نمائندےکوواپس لوٹادیا۔نمائندے نے آکر ملکۂ بلقیس کو جب بتایا تو اسے یقین ہوگیا کہ حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام صرف بادشاہ ہی نہیں بلکہ اللہ  پاک کے نبی بھی  ہیں۔پھر وہ حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ملاقات کرنے کے لیے ایک لشکر لے کر آپ کی طرف روانہ ہوئی۔جب وہ حضرت سیدنا سُلَیْمَان کے دربار کے قریب پہنچی تو آپ نے اپنے درباریوں میں سے اپنے ایک وزیر حضرت آصف بن برخیا