Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

Book Name:Ambiya-e-Kiram Ki Naiki Ki Dawat

مکے شریف سے واپس آتے ہوئے یمن  کے  علاقے ”صَنْعا“  پہنچ کر ٹھہر گئے۔ پرندوں کے دستے میں موجود” ہُدہُد“ نے  اس موقعے کو غنیمت جانا اور  سیر کو نکل گیا۔وہ اُڑتےاُڑتے ملکِ سبا کی  ملکہ ”بلقیس“کے  باغ میں پہنچ گیا۔وہاں اُسے ایک اور ہُدہُد نظر آیا۔اس ہُد ہُد نےاس کو ملکۂ بلقیس کی حکومت،لشکر اور تخت کے بارے میں بتایا اورہ بلقیس  کی حکومت کا نظارہ بھی کروایا ، اس لیے اسے کافی دیر ہوگئی۔(معالم التنزیل،۳/ ۳۵۳) ہُد ہُد کی ذمہ داری ہوتی تھی کہ جہاں بھی  حضرت سیدنا سُلَیْمَان  عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ٹھہرا کرتے  وہاں یہ پانی کی نشاندہی کرتا۔ کیونکہ وہ پانی کے قریب یا دور ہونے کے بارے میں جان لیتا تھا، جہاں اسے پانی نظر آتا وہ اپنی چونچ سے اس جگہ کو کریدنا شروع کر دیتا ،پھر جنّات آتے اور اس جگہ کو کھود کر پانی نکال لیتے تھے۔

        حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب اس جگہ اُترے تو آپ کو پانی کی حاجت ہوئی۔ لشکر والوں نے پانی تلاش کیا لیکن انہیں نہ ملا۔ ہُد ہُد کو دیکھا گیا تاکہ وہ پانی کے بارے میں بتائے لیکن ہُدہُد موجود نہ تھا۔(معالم التنزیل،۳/۳۵۳ ملتقطاً)جب ہُد ہُد حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچا تو آپ نے اس سےتاخیر کا سبب پوچھا،اس نے نہایت ادب سےعرض کی:میں ملکِ سبا  کی خبر لایا ہوں،اُس ملک  پر ایک عورت حکومت کررہی ہے،اس کے پاس ہر وہ چیز موجودہے جو بادشاہوں کی شان کے لائق ہوتی ہے اور اس کے پاس ایک بہت بڑا عالیشان تخت بھی ہے۔وہ عورت اور اس کی قوم شیطان کے بہکانے کی وجہ سے اللہ  پاک کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتی ہے،حالانکہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔(معالم التنزیل،۳/۳۵۴ ملتقطاً)جب ہُد ہُد نے اپنی پوری بات سُنا دی تو حضرت سیدنا سُلَیْمَان عَلَی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ہم(تمہارا امتحان لےکر) دیکھتے ہیں کہ تم نے سچ کہا ہےیاجھوٹ۔پھر آپ نے ہُدہُد کوایک خط(Letter)دیا اور کہا:میرا