Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

نوش فرماتے۔ بچپن میں  حضرت سُلطان باہو رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے سانس کے ساتھ ”ھُو ھُو“کی آواز اس طرح  نکلتی تھی جیسے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ذکرِالٰہی میں مشغول ہوں،حضرت سُلطان باہو رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نہ تو کھلونوں سے  کھیلا کرتےاور نہ ہی بچوں کے دیگر مَشاغل اختیارفرماتے۔(باہو عین یاہو ، ص ۱۱۰ملخصاً)حضرت سُلطان باہو رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نظریں جھکا کرچلا کرتے، اگر راہ چلتے اچانک کسی مسلمان پرنظر پڑجاتی تو اس کے جسم پر لرزہ طاری ہوجاتا اوروہ  بے اختیار پکار اٹھتا ”واللہ! یہ کوئی عام بچہ نہیں، اس کی آنکھوں میں عجیب روشنی ہے  جو براہِ راست دلوں کو متاثِّر کرتی ہے “ اگر نظر کسی غیرمُسلم  پرپڑتی تو اس کی بگڑی سنور جاتی اور وہ کلمۂ طیبہ پڑھ کردائرۂ اسلام میں داخل ہوجاتا۔(مناقب سلطانی،ص۲۷ملخصاً وغیرہ)

ولیِ کامل کی نظرِ کامل

جب سُلطانُ العارفین حضرت سُلطان باہُورَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ  کی نظرِ ولایت سےغیرمسلموں کے قبول ِاسلام کے واقعات  کئی مرتبہ پیش آئے  تومقامی غیرمسلموں میں کھلبلی مچ گئی۔چنانچہ وہ سب حضرت سُلطان باہُو کے والدِماجدبازیدمحمدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی خدمت میں حاضر ہوکرآپ کے صاحبزادے سلطان باہو رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی شکایت کرنے لگے۔والد صاحب نے پوچھا:آخر میرے بچے کا قُصُور کیا ہے ؟ یہ تو بہت چھوٹا ہے ،کسی پر ہاتھ  اٹھانے کے قابل بھی نہیں ۔ توایک شخص بولا: اگر ہاتھ اُٹھا لیتا تو زیادہ اچھا تھا ، والدماجد اس پر حیران ہوئے اورپوچھا: پھر کیا گلہ ہے؟ان کے سربراہ  نے کہا: آپ کا بچہ ہم میں سے جسے بھی  نظر بھر کر دیکھ لیتا ہے وہ مسلمان ہوجاتا ہے۔اس کی وجہ سے شور کوٹ کے لوگوں کا آبائی مذہب خطرے میں پڑ گیا ہے، یہ