Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

حضرت مریم کے واقعے سے ملنے والے مَدَنی پھول

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کے اس واقعے میں ہمارے لیے کئی مَدَنی پھول موجود ہیں۔ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ

٭جو اللہپاک کی رحمت سے امید رکھتا ہے،اُس کی اُمید پوری ہوتی ہے۔

٭جب بھی امید کے ساتھ ربِّ کریم کی بارگاہ میں خلوصِ نیت اور صِدْقِ دل سے دعا کی جائے وہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔

       غور کیجئے! جب حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کی والدہ حضرت حَنَّہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی تو باوجود بڑھاپے کے،باوجود ایسی عمر کے کہ جس میں عام طورپراولاد نہیں ہوتی،اللہپاک نےا نہیں ایسی بیٹی عطا فرمائی جو مادر زاد(یعنی پیدائشی) ولیّہ تھیں اور ان کا حال یہ ہوا کہ دودھ پینے کی عمر میں ان سے کرامات کا اظہار ہونے لگا۔

       اس آیت سے اور بھی کئی مَدَنی پھول ملتےہیں، جن کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے مشہور مفسرِ قرآن،  حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:(یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی  کہ)کچھ لوگوں کا اپنے آپ کو دِین کے لیے خالِص کر دینا ضروری ہے، اگر سب لوگ دنیا میں مشغول ہو جائیں تو دِین کیسے قائم رہے۔ کاش! مسلمان اس سے عبرت پکڑیں اور اپنی بعض اولاد کو خدمتِ دین کے لیے وَقْف کر دیں جنہیں بچپن سے اس کے لیے تیار کریں، مگر افسوس کہ اب مسلمان کی نظر روٹی پر رہ گئی، مگر یاد رکھو کہ تمہاری عزت دِین سے ہے اور دِین کا باقی رہنا عُلَماء اور صالحین سے ہے، اگر اپنی بقا