Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

عطافرمائی ہے کہ وہ دُنیا میں آتے ہی روزے رکھنے شرو ع کردیتے تھے،ہمیں چاہیے کہ ہم بھی ان اللہ والوں کی سیرت پرچلتے ہوئے رِضائے اِلٰہی اورثواب کے لیے،محبتِ اِلٰہی حاصل کرنے کے لیے خوب نیک اعمال بجا لائیں،ہردم گناہوں سے بچیں، ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے اندر عبادت کاشوق پیدا کریں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے آپ کونمازروزے کا پابندکریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی ساری زندگی فرائض و واجبات کی پابندی کریں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی عبادتوں میں خشوع و خضوع پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بزرگانِ دین کے نقشِ قدم پر چلیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بھی علمِ دین سیکھنے والے بنیں۔ ہمارے بزرگانِ دین بھی علمِ  دین سیکھنے کے شیدائی تھے۔جیسا کہ منقول ہے،

شرفِ بیعت کا واقعہ

       دورانِ طالب علمی حضرت بابافریدگنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہمسجد میں تشریف لے جاتے اور قبلہ رُخ بیٹھ کر اپنے اَسباق یاد کیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ سُلطانُ المشائخ حضرت قُطبُ الدِّین بُخْتِیارکاکی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ملتان میں جلوہ گَر ہوئے اور اسی مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے تشریف  لائے۔ حضرت بابا فرید گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حَسب ِعادت مُطَالَعہ میں مصروف تھےکہ ایک خوشگوار احساس نےآپ کو نظراٹھانے پر مجبور کردیا ۔نظر اٹھنے کی دیر تھی کہ ایک ولیٔ  کامل کے روشن اور نورانی چہرےکی زیارت سے آنکھیں ٹھنڈی ہونے لگیں ،چنانچہ بےساختہ احترام میں کھڑے ہوئے اورقریب آکر دو زانو بیٹھ گئے۔ حضرت قُطبُ الدِّین بُخْتِیارکاکی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے تَحِیَّۃُ الْمَسْجِد(کےنوافل) سے فارغ ہو کر دریافت فرمایا: کیا پڑھ رہے ہو؟ عرض کی : فقہ کی کتاب ”اَلنَّافِع“ہے،فرمایا:کیا تمہیں معلوم ہے