Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

کہ نُزُولِ رحمت کے وَقْت دُعا مانگنا سنّتِ انبیاء ہے۔ دیکھو! حضرت زَکَرِیَّا عَلَیۡہِ السَّلَامُ نے حضرت مریم (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَا) کے پاس بے موسم پھل دیکھ کر دُعا کی۔ حدیث شریف میں ہے کہ بارش کے وَقْت دعا مانگو کہ یہ نُزُولِ رحمت کا وَقْت ہے۔([1])

کرامت کا انکار گمراہی

       حضرت علامہ مولانا مفتی محمدامجدعلی اعظمی رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہفرماتے ہیں: اولیائے کرام(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کواللہ پاک نے بہت بڑی طاقت دی ہے، ان میں جو اصحابِِ خدمت ہیں، اُن کو تصرّف کا اختیار دیا جاتا ہے،(وہ )سیاہ، سفید کے مختار(مالک) بنا دیے جاتے ہیں، یہ حضرات نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سچے نائب ہیں، ان کو اختیارات و تصرفات حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی نیابت میں ملتے ہیں، عُلومِ غیبیہ ان پر مُنْکَشِف(ظاہر) ہوتے ہیں، ان میں بہت کو مَا کَانَ وَمَا یَکُوْن(جو ہوچکااور جو ہوگا) اور تمام لوحِ محفوظ پر اطلاع دیتے ہیں، مگر یہ سب حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واسطہ و عطا سے(ہے)، بے وِساطَتِ(بغیر واسطۂ)رسول(کے) کوئی غیرِنبی کسی غیب پر مُطَّلَع(خبردار)نہیں ہوسکتا۔ کرامتِ اولیا حق ہے ، اِس کا منکر(انکار کرنے والا) گمراہ ہے۔ مُردہ زندہ کرنا، مادر زاد(پیدائشی) اندھے اور کوڑھی کو شِفا دینا،مشرق سے مغرب تک ساری زمین ایک قدم میں طے کرجانا، غرض تمام خَوارقِ عادات، اولیاء(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) سے ممکن ہیں، سوا اس معجزہ کے جس کی بابت(متعلق) دوسروں کے لیے ممانعت ثابت ہوچکی ہے۔ جیسے قرآنِ مجید کے مثل کوئی سورت لے آنایا دنیا میں بیداری میں اللہ کریم کے دیدار یا کلامِ حقیقی سے مشرف ہونا، اِس کا جو اپنے یا کسی ولی کے لیے دعویٰ کرے، کافر


 

 



[1]...المرجع السابق، تحت الآیۃ:۳۸، ۳/۳۹۱۔