Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

تذکرۂ بابا فرید الدین گنج شکر

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہم کمسنی میں مرتبۂ ولایت پر فائز ہونے والے اللہپاک کے نیک بندوں کےبارے میں سُن رہے تھے۔ ان میں سے ایک شیخُ الْاِسْلام،حضرت بابافریدُالدِّین مسعود گنجِ شکر چشتیرَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ بھی ہیں۔

       حضرت بابافریدگنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نیک گھرانے  میں آنکھ کھولی۔ آپ کے والدِ گرامی قاضی سلیمان عالمِ دِین تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی والدہ نیک نمازی اور تہجُّد گزار ہونے کے ساتھ ساتھ وَلِیَّہ بھی تھیں ۔([1]) ایک دفعہ  اُنْتیس(29) شعبان کو آسمان پر بادل تھا ۔ لوگ ایک اَبدال کے پاس گئے جو اُسی قصبہ میں رہتے تھے ۔جب ان سے رمضان کے روزے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا  :آج رات قاضی سلیمان کے ہاں ایک لڑکے کی ولادت ہو گی  جو قطبِ وقت ہوگا۔  اگر وہ بچہ کل دودھ نہ پئے تو تم روزہ رکھ لینا ورنہ نہیں۔ چنانچہ اسی رات قاضی سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے ہاں نیک بخت  لڑکے کی ولادت ہوئی اور اس نے اگلے روز دودھ نہ پیا  اور روزہ رکھا ۔ اسے دیکھ کر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا  ۔یہ بچہ کوئی اور نہیں بلکہ حضرت بابا فرید الدین مسعود  گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تھے ۔([2])

الٰہی واسطہ کُل اولیا کا   مرا ہر ایک پورا مُدَّعا ہو

(فاتحہ اور ایصال ثواب کا طریقہ،ص۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! غور کیجئے!اللہ پاک نے اپنے ولیوں کو کیسی شان


 

 



[1]…انوار الفرید  ،ص۴۳ ،حیاتِ گنج شکر،ص۲۵۳وغیرہ

[2]… اقتباس الانوار، ص۴۳۴، حیات ِ گنج شکر ، ص۲۵۵