Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

رہے ہوں۔([1]) باوجود مادرزاد ولی ہونے کے سنِ شعور(سمجھ بُوجھ کی عمر)کو پہنچتےہی حضرت بہاءُ الدین زَکریّا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  علمِ دین سیکھنے کی طرف متوجہ ہوئے۔اللہ پاک کی عطا کردہ  صلاحیتوں اور کریم استاد کی شفقتوں سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 7 یا 12 سال کی عمر میں ہی مکمل قرآن  پاک  قرأتِ سَبعہ(یعنی 7مختلف قرأتوں) کےساتھ حفظ فرمالیا۔پھر مقامی اساتذہ سے اکتسابِ علم کیا۔ ([2])حضر ت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ابھی 12 سال کے تھے کہ والدِ گرامی کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ آپ کے چچا حضرت شیخ احمدغوث رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سر پر والدِ ماجد کی دستار باندھی اور آباءواَجداد کی مَسنَد پر بٹھا کرخانقاہ کے سارے انتظامات آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے سپرد کردیے۔ ([3]) آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے دل میں علمِ دین حاصل کرنے  کا جذبہ تھا، آپ   نے اپنے چچاجان کو سارے انتظامات سنبھالنے کی التجا کی اور خود علم دین حاصل کرنے کے لئے اجازت   چاہی  اوران کی اجازت سے علمِ دین سیکھنے چلے گئے۔ ([4])

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو! ہمیں بھی چاہیے کہ اپنی اولاد یا  جو ہماری  سرپرستی میں ہوں انہیں علم دین حاصل کرنے کا ذہن دیں اور جو علم دین حاصل کرنے کا ذوق شوق رکھتے ہوں ان کی حوصلہ افزائی بھی کریں،جہاں تک ہوسکے ہرلحاظ سے ان کی مددبھی کریں۔

اولاد کی دینی تربیت کیجئے


 

 



[1] تذکرہ اولیائےپاک و ہند،ص۳۶،تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی،ص۴۰، اللہ کےخاص بندے، ص۵۴۰، اللہ کے ولی، ص۴۰۳ ملخصاً

[2] تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی، ص۴۱، تذکرہ مشائخ سہروردیہ قلندریہ، ص۱۴۲

[3]تذکرہ حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی، ص۴۱ملخصاً، تذکرہ اولیائےپاک و ہند،ص۳۶ ملخصاً

[4]اللہ کے ولی، ص۴۰۴،۴۰۳