Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

اس بچی کو بچپن میں بولنے کی طاقت دیتا ہے اور جو بغیر گمان رِزْق دینے پر قادِر ہے وہ مجھ جیسی عمر والے کو میری بانجھ(یعنی بچے سے ناامید) بیوی سے اولاد بخشنے پربھی قادِر ہے، چنانچہ اسی وَقْت اور اسی جگہ جہاں اس بچی سے یہ گفتگو ہوئی تھی، انہوں نے بارگاہِ الٰہی میں دُعا کی۔ عرض کیا کہ اے مولیٰ! مجھے اس بڑھاپے میں خاص اپنی طرف سے ایک پاک وستھرا بیٹا عطا فرما، تُو دعاؤں کو قبول فرمانے والا ہے۔ جب تُو نے حَنَّہ کی دعا قبول کی تو میری دعا کو بھی ضرور قبول فرمائے گا۔([1])قرآنِ کریم میں ان کے اس جگہ دعا کرنے کا ذِکْر موجود ہے، چنانچہ پارہ 3، سُورۂ آلِ عمران ، آیت نمبر 38 میں ارشاد ہوتا ہے:

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗۚ-قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةًۚ-اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ(۳۸) (پ۳، آلِ عمران:۳۸)                                         

ترجمۂ کنزالایمان:یہاں پکارا زَکَرِیَّا اپنے ربّ کو بولا اے ربّ میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد، بے شک تُو ہی ہے دعا سننے والا۔

       اللہ پاک نے ان کی دُعا کو بھی شَرَفِ قبولیت بخشا اور کچھ عرصے بعدان کے ہاں ایک نیک و صالِح فرزند کی وِلادت ہوئی جس کا نام ”یحییٰ“ رکھا گیا۔ حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرح ان کے فرزند حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی منصبِ نبوت پر فائِز ہوئے۔

       جبکہ حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کو اللہ کریم نے بغیر باپ کے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی صورت میں فرزندعطا فرمایا ۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحِساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...المرجع السابق، ۳/۳۹۰، بتغیر قلیل و ملتقطاً۔