Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

لیتے ہیں ، جیسے وضو کرنے میں ، نماز ادا کرنے میں ، تلاوتِ قرآن کرنے میں ، روزہ افطار کرنے میں ، تراویح ادا کرنے میں ، قربانی کرنے میں ، ذبح کے بعد جانور کی کھال اُتارنے میں ، ارکانِ حج ادا کرنے میں ، دعا کی قبولیت میں ، بد دُعا کرنے میں ، کسی کو گناہگار قرار دینے میں ، کسی کے خلاف بد گمانی کرنے میں ، دنیا طلب کرنے میں ، نہ ملنے پر شکوہ کرنے میں ، رائے قائم کرنے میں ، کسی سے جھگڑا مول لینے میں ، کسی پرغصہ نافذ کرنے میں ، کسی کے خلاف یا کسی کام سے متعلق فیصلہ کرنے میں ، گاڑی چلانے میں ، گاڑی سے اُترنے یا چڑھنے میں اورسڑک پار کرنے وغیرہ بے شمار دینی اور دُنیوی اُمور میں لوگ جلد بازی کرتے ہیں اور ا س کانتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات(Sometimes)لوگوں کی عبادات ہی ضائع ہوجاتی ہیں اور کبھی و ہ دنیوی معاملات میں بھی شدید نقصان سے دوچار ہو جاتے ہیں اور ان کے پاس ندامت اور پچھتاوے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا۔  (تفسيرصراطُ الجنان ، پ۱۵ ، بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : ۱۱ ، ۵ / ۴۲۸)

آئیے!اس ضمن میں دو احادیثِ پاک اور دو بزرگانِ دِین کے اقوال سنئے اور جلد بازی کی آفات  و نقصانات سے خود کو بچانے کی کوشش کیجئے ، چنانچہ

حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : رسولِ کریم ، محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےشیخ عبدُالقیس سے فرمایا : تم میں دوخصلتیں ایسی ہیں جواللہکریم کومحبوب ہیں ، (1)بُردباری اور(2)جلد بازی نہ کرنا۔

 ( ترمذی ،  کتاب البر والصلۃ ،  باب ما جاء فی التأنّی والعجلۃ ، ۳ / ۴۰۷ ، حدیث : ۲۰۱۸)

            حضرت سہل بن سعد ساعدی رَضِیَ اللہُ عَنْہسے روایت ہے ، رسولِ کریم ، صاحبِ خُلقِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اطمیناناللہ کریم کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف