Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

سے ہے۔  ( ترمذی ،  کتاب البر والصلۃ ،  باب ما جاء فی التّأنّی والعجلۃ ،  ۳ / ۴۰۷ ،  حدیث : ۲۰۱۹)

حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی دنیاوی اور دِینی کاموں کو اطمینان سے کرنااللہ پاک کے اِلہام سے ہے اور ان میں جلد بازی سے کام لینا شیطانی وسوسہ ہے۔ اس ترجمہ او رشرح سے معلوم ہوگیا کہ یہ حدیث اس آیتِ کریمہ کے خلاف نہیں : وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ (پ۴ ، اٰل عمرٰن : ۱۳۳) ترجمۂ کنزالایمان : اوردوڑو اپنے ربّ کی بخشش کی طرف)اور نہ اس آیت کے خلاف ہے : یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِؕ-  (پ۴ ، اٰل عمرٰن : ۱۱۴ ، ترجمۂ کنزالایمان:نیک کاموں پر دوڑتے ہیں۔ )کہ وہاں سُرعت یعنی دینی کام میں دیر نہ لگانے ، جلد ادا کرلینے کی تعریف ہے اور یہاں خود کام میں جلد بازی کرنا کہ کام بگڑ جائے اس سے مُمانَعَت ہے بعض لوگ دو منٹ میں چار رکعتیں پڑھ لیتے ہیں یہ ہے عُجلت(جلدبازی) ، نفسِ عبادت میں جلدی بُری ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۶۲۵)

حضرت علامہ  امام احمد بن حجر مکّی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جلد بازی ہوتی تو شیطان کی طرف سے ہے مگر وہ خود جلدباز نہیں ہوتا بلکہ انسان کو اِس طرح آہستہ آہستہ بُرائی میں مبتلا کرتا ہے کہ اُسے خبر بھی نہیں ہوتی ، لیکن جو شخص کوئی عملی قدم اُٹھانے سے پہلے خوب غورو فِکرکرلیتا ہے تو اُسے اِس کام میں بصیرت حاصِل ہو جاتی ہے ، لہٰذا جب تک کسی کام میں بصیرت حاصِل نہ ہو تواُس میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے ، سِوائے اُس کام کے جس کا فوراً کرنا واجِب ہو اور اُس میں غورو فِکر کی کوئی گنجائش ہی نہ ہو۔ (الزواجرعن اقتراف الکبائر ، ۱ / ۱۸۱)

بڑھا جاتا ہے ہردم آہ! غلبہ نفس و شیطاں کا

یہ ہر نیکی میں ہو جاتے ہیں حائل  یارَسُوْلَ اللہ

(وسائلِ بخشش مرمَّم ، ص۳۳۶)