Book Name:Madinah Kay Fazail Ma Yaad-e-Madinah

(جوہرہ،ص۱۴۱)٭جتنی مِٹّی قَبْر سے نکلی ہے اُس سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے۔(فتاویٰ ہندیۃ،۱/۱۶۶ ) قَبْرچَوکُھونٹی(یعنی چار کونوں والی ) نہ بنائیں بلکہ اِس میں ڈھال رکھیں جیسے اُونٹ کا کوہان،(دفن کے بعد) اِس پرپانی چھڑکنابہتر ہے،قَبْر ایک بالشت اُونچی ہویامعمولی سی زائد ۔(بہارشریعت،۱/۸۴۶ مُلَخَّصاً)٭دفن کے بعد قَبْرپر اذان دینا کارِ ثواب(ثواب کا کام) اور میِّت کےلئے نہایت نَفْع بخش(فائدہ دینے والا)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۵/۷۰ ۳ماخوذاً)٭مُسْتَحَب یہ ہے کہ دفن کے بعد قَبْر پرسُورۂ بَقَرَہ کا اوّل و آخِر پڑھیں،سِرہانے(یعنی سَر کی جانب)الٓمّٓ تا مُفْلِحُوْن تک اور پائنتی(یعنی پاؤں کی طرف)اٰمَنَ الرَّسُوۡلُ سےختم سورت تک پڑھیں۔ (بہارشریعت،۱/۸۴۶)٭شَجَرَہ یاعَہدنامہ قَبْرمیں رکھناجائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ مَیِّت کے منہ کے سامنے قبلے کی جانب طاق کھود کر اُس میں رکھیں، بلکہ”دُرِّمختار“میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا:اِس سے مَغْفِرَت کی اُمّید ہے۔٭مَیِّت کے سینے اور پیشانی پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ لکھنا جائز ہے۔یُوں بھی ہو سکتا ہے کہ پیشانی پر بِسْمِ اﷲ شریف لکھیں اور سینے پر کَلمۂ طیِّبہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمگر نہلانے کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر(پہلے)کلمے کی اُنگلی سے لکھیں روشنائی(INK)سے نہ لکھیں۔(بہارشریعت ،۱/۸۴۸)٭قَبْرسےمَیِّت کی ہڈّیاں باہَر نکل پڑیں تو اُن ہڈّیوں کو دَفن کرنا واجِب ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۹/ ۴۰۶ماخوذاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

٭مدینۂ طیبہ میں شہادت کی دُعا

دعوتِ اسلامی کےہفتہ وارسُنّتوں بھرےاجتماع کےمَدَنی حلقوں میں اس بارجدول کےمطابق”مدینۂ طیبہ میں