Book Name:Madinah Kay Fazail Ma Yaad-e-Madinah

حضرت سَیِّدُناامام شافعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتےہیں:میں نےحضرت سَیِّدُنا امام مالکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ کے دروازے پر خُراسَان یا مِصر کے گھوڑے بندھے ہوئے دیکھے۔اُن سےزیادہ عمدہ گھوڑے میں نے کبھی نہ دیکھےتھے۔میں نےعرض کی:یہ کتنےعمدہ گھوڑےہیں۔تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا:میں یہ سب آپ کو تحفے(Gift)میں دیتا ہوں۔میں نےعرض کی:ایک گھوڑا آپ اپنے لئے رکھ لیجئے۔فرمایا: مجھے اللہ پاکسےحیا آتی ہے کہ اُس مبارَک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں تلے روندوں،جس میں اللہ پاک کےمحبوب صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہیں۔(احیاء العلوم ،۱/۱۱۴ ملخصاً)

            سُبْحٰنَاللہ! آپ نےسُناکہ حضرت سَیِّدُنا امام مالکرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کس قدر زبردست عاشقِ رسول، مدینے شریف سے مَحَبَّت اور اُس کا ادب کرنے والے تھے۔چونکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ عالِمِ مدینہ بھی تھے لہٰذا ادب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی طبیعت میں کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا جبکہ آج ہمارے معاشَرے کو عِلْم  و ادب دونوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے،عِلْم کی دولت پاس ہوگی تو ادب کی سعادت بھی ملے گی اور عِلْم سے خالی ہوں گے تو خطرہ ہے کہ بے ادَبی کی گہری کھائی میں جاگریں۔خُصوصاً  سَفرِ مدینہ کے دوران تو پُھونک پُھونک کر قدم رکھنا اور خوب خوب ادب  وتعظیم کرنا بہت ہی زیادہ ضروری ہے۔یاد رہے!یہ وہ بارگاہ ہے جس کا ادب ہمارے ربِّ کریم نے ہمیں سکھایا ہے،لہٰذا اِس معاملے میں تھوڑی سی سُستی  کا  مظاہرہ کرنا بہت بڑے نقصان کا سبب ہے۔آئیے !اِس بارے میں ایک عبرت ناک واقعہ سُنئے اور عبرت حاصل کیجئے ،چنانچہ

مدینے کی دہی  کی بے ادَبی کا وبال

          ایک شخص مدیْنۂ مُنَوَّرَہ  میں ہر وَقْت  روتا اور معافی مانگتا رہتا، جب اُس سے اِس کی وجہ  پوچھی گئی تو اُس نے جواب دیا:ایک دن میں  نے مدینے شریف کے دہی کو کھٹا اورخراب کہہ دیا ،یہ کہتے ہی  میری ولایت چلی گئی اور   مجھ پر غضب ہواکہ اے  دیارِمحبوب  کےدہی کو خراب کہنے  والے! نگاہِ مَحَبَّت  سے دیکھ ! محبوبِ