Book Name:Madinah Kay Fazail Ma Yaad-e-Madinah

تکالیف پر صَبْرکرےگا تو میں قِیامت کےدن اُس کی گواہی دوں گااوراُس کی شَفاعت کروں گا۔ جو شخص حَرمَین(یعنی مکے،مدینے)میں سے کسی ایک میں مرے گا،اللہ پاک اُس کو اِس حال میں قَبْر سے اُٹھائے گا کہ وہ قِیامت کےخَوْف سے اَمْنمیں رہے گا۔(مشکاۃالمصابیح،۱/۵۱۲،حدیث  ۲۷۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارےپیارےاسلامی بھائیو!عاشقانِ رسول کے لئے مدینے شریف کے راستے کا ہر کانٹا بھی پھول کی طرح ہے لہٰذا  سَفرِ مدینہ کے دوران اگر کوئی پریشانی آجائے،کوئی تنگ کرے،دھکّہ دے ، مزاج کے خلاف بات کہہ  دے، اچانک کوئی زمینی یا آسمانی آفت آجائے تو اِس موقع پر بے صَبْری کرنا،رونا دھونا کرنا،اُلجھنا،بدلہ لینا اور شکوے شکایات کرنا بہت بڑی محرومی کا سبب بن سکتا ہے۔یوں ہی جتنا عرصہ مدینۂ پاک کی فضاؤں میں گزرے تو کوشش کیجئے کہ ادب و تعظیم کا دامن ہاتھوں سے چُھوٹنے نہ پائے۔

          اَلْحَمْدُلِلّٰہ!اللہ  والے مدینۂ پاک کا بہت زیادہ ادب و احترام بجالاتے ہیں۔آئیے!ایک زبردست عاشقِرسول بزرگ کی مدینے سے مَحَبَّت اور وہاں کے ادب کے بارے میں2 دلنشین واقعات سنتے ہیں ، چنانچہ

(1)مدینے سےمَحَبَّت کا انداز

       مالکیوں کےعظیم پیشوا حضرت سَیِّدُناامام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  زبردست عاشقِ رسول اور مدیْنۂ مُنَوَّرہ کابہت زیادہ ادب(Respect)کرنےوالےتھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ مدینےمیں رہنے کے باوجود قضائے حاجت کے لیے حرمِ مدینہ سے باہر تشریف لے جاتے اور حرم شریف کی حُدود سے باہر جاکر اپنی طبعی حاجت(مثلاًاِستنجاوغیرہ)سے فارغ  ہوتے۔(بستان المحدثین ، ص۱۹)

 (2)امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اور تعظیمِ خاکِ مدینہ