Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

خُوش دلی اور رِضائے اِلٰہی کیلئےقربانی کرنی چاہیے۔

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”بہارِ شریعت“جلد3صفحہ نمبر327 پر لکھا ہے:قربانی کرنا حضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَامکی مُبارَک سُنّت ہے،جواس اُمّت کےلئے باقی رکھی گئی۔(بہارِ شریعت، ۳/۳۲۷)

قربانی کی تعریف

صَدْرُالشَّریعہ،بَدْرُالطَّریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مخصوص جانورکومخصوص دن میں بہ نیتِ ثواب(ثواب کی نِیَّت سے)ذبح کرناقربانی کہلاتا ہے۔(بہارِ شریعت، ۳/۳۲۷)چونکہ قربانی کے اس فریضے سے حضرت اسماعیل عَلَیْھِ السَّلَام اورحضرت ابراہیم عَلَیْھِ السَّلَام کیاللہ پاک  کے حکم پر عمل کرنے کی یادتازہ ہوتی ہے کہ حضرت  ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام   اللہ پاک  کے حکم پر عمل کرتے ہوئے بیٹے کی قربانی کیلئے تیار ہوئے اور حضرت اسمعیل  عَلَیْہِ السَّلَام بھی حکمِ الٰہی  پر عمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے قربان ہونے کیلئے  راضی ہوگئے۔جولوگ سُنّتِ اِبراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اپنی طاقت کے مطابق قربانی کرتے ہیں،وہ بارگاہِ الٰہی سے بہت بڑے ثواب کے حق دارقرار پاتے ہیں۔آئیے! قربانی کے فضائل پر مُشْتَمِل3فرامینِ  مُصْطَفٰےصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنتے ہیں،چنانچہ

قربانی کے فضائل

1۔  ارشادفرمایا:قربانی کرنےوالےکوقربانی کےجانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔(تِرمِذی،   کتاب الاضاحی ،باب  ماجاء  فی  فضل الاضحیۃ ، ۳/۱۶۲،حدیث: ۱۴۹۸)

2۔  ارشادفرمایا:جس نے خُوش دِلی سےثواب کی نِیَّت سے قربانی کی،تووہ قربانی دوزخ کی آگ  اور اس کے درمیان رُکاوٹ ہوگی ۔(مُعْجَم کبِیر، ۳/۸۴ ،حدیث: ۲۷۳۶ملخصاً)