Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

2۔  ایک مرتبہ ایک صَحابیرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نےبارگاہِ رسالت میں عرض کی:یارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ !مجھےبکری ذَبح کرنے میں رَحم آتا ہے۔فرمایا:اگر اس پر رَحم کرو گےتو اللہ پاک بھی تم پر رَحْم فرمائے گا۔(مُسندِ احمد،مسند المکیین،حدیث  معاویۃ  بن فرۃ ، ۵/۳۰۴،حدیث:۱۵۵۹۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

جانوروں پر رحم کی اپیل

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!معلوم ہوا!ذَبْح کے وَقْت رِضائےالٰہی کی نِیَّت سے جانورپررَحْم کھانا ثواب کا کام ہےمگر ہمارے معاشرے میں ذَبح کے وَقْت بھی بڑا ظلم کیا جاتاہے۔ ایسے لوگوں کوظلم سے روکنے اور ان کی  اصلاح  کرنے کیلئے امیرِ اَہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادریدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے اپنے رسالے’’اَبلق گھوڑے سُوار‘‘کےصفحہ15پر چندنکات بیان فرمائے  ہیں۔آئیے!سنتے ہیں،چنانچہ

آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ لکھتے ہیں:جانور وغیرہ کوگرانے سے پہلے ہی قبلے کا تَعَیُّن کرلیا جائے، لِٹانے کے بعد بِالخصوص  پتھریلی زمین پر گھسیٹ کر قبلہ کی طرف کرنا بے زَبا ن جانورکیلئے سخت تکلیف کا باعث ہے ۔ ذَبْح کرنے میں اتنا نہ کاٹیں کہ چُھری گردن کے مُہرے(یعنی ہڈی) تک پہنچ جائے کہ یہ بے وجہ کی تکلیف ہے،پھر جب تک جانور  مکمَّل طور پر ٹھنڈا نہ ہو جائے نہ اس کے پاؤں کاٹیں نہ کھال اُتاریں،ذَبْح کر لینے کے بعد جب تک رُوح نہ نکل جائے چُھری کٹے ہوئے گلے پر مَس(TOUCH) کریں نہ ہی ہاتھ۔بعض قصّاب جلد’’ٹھنڈی“کرنے کیلئے ذَبْح کے بعد تڑپتے جانورکی گردن کی زندہ کھال اُدھیڑ کر چُھری گھونپ کر دل کی رگیں کاٹتے ہیں ، اِسی طرح بکرے کوذَبْح کرنے کے فوراً بعدبے چارے کی گردن چٹخا دیتے ہیں،بے زَبا نو ں پر اِس طرح کے مظالم نہ کئے جائیں۔ جس سے بن پڑے