Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

ہیں ،ان کی کھال سے گرم لباس اور جوتے بنائے جاتے ہیں،اس کے علاوہ ان کی خرید و فروخت سے کاروبار بھی کیا جاتا ہے اوران جانوروں کی مدد سے ہم اپنا سامان   ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں اور یہی جانور ہماری سُواری کے کام بھی آتے ہیں الغرض جانوروں کی پیدائش میں بہت سی حکمتیں ہیں،

چنانچہ پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی  آیت نمبر66میں ارشادِ باری ہے:

وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةًؕ-نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآىٕغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ(۶۶)          

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور بیشک تمہارے لیے مویشیوں میں غوروفکر کی باتیں ہیں(وہ یہ کہ)ہم تمہیں ان کے پیٹوں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ (نکال کر)پلاتے ہیں جو پینے والے کے گلے سے آسانی سے اُترنے والا ہے۔

بیان کردہ آیتِ کریمہ میں فرمایا گیا:اللّٰہ کریم کی عظمت و قدرت کی نشانیاں ہر چیز میں موجود ہیں حتّٰی کہ اگر تم اپنے مویشیوں میں بھی غور کرو تو تمہیں غور وفکر کرنے کی بہت سی باتیں مل جائیں گی اور اللّٰہ کریم کی حکمت کے عجائب اورا س کی قدرت کے کمال پر تمہیں آگاہی حاصل ہوجائے گی ۔تم غورکرو کہ ہم تمہیں ان جانوروں کے پیٹوں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ نکال کرپلاتے ہیں جو پینے والے کے گلے سے آسانی سے اُترنے والا ہے،جس میں کسی چیز کی آمیزش (ملاوٹ) کا کوئی شائبہ نہیں حالانکہ حیوان کے جسم میں غذا کا ایک ہی مقام ہے جہاں چارا ،گھاس ، بھوسہ وغیرہ پہنچتا ہے اور دودھ، خون گوبر سب اسی غذا سے پیدا ہوتے ہیں اوران میں سے ایک دوسرے سے ملنے نہیں پاتا ۔ دودھ میں نہ خون کی رنگت کا شائبہ ہوتا ہے نہ گوبر کی بوکا، نہایت صاف اور لطیف برآمد ہوتا ہے، اس سے اللّٰہ کریم کی حکمت کی عجیب کاریگری کا اِظہار ہے ۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: