Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

۶۶،۳/۱۲۹-۱۳۰،مدارک،النحل،تحت الآیۃ:۶۶،ص۶۰۰،خزائن العرفان،النحل،تحت الآیۃ:۶۶، ص۵۱۰ ، ملتقطاً)

       اِس آیتِ کریمہ میں جو صاف دودھ کا بیان فرمایا اس میں غورکرنے سےیہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قدرتِ الٰہی کی یہ شان ہے کہ وہ غذا کے مخلوط(مکس) اجزاء میں سے خالص دودھ نکالتا ہے اور اس کے قرب و جوار کی چیزوں کی ملاوٹ  کا شک و شبہ  بھی اس میں نہیں آتا، اُس حکیمِ برحق کی قدرت سے یہ مشکل نہیں  کہ انسانی جسم کے اجزاء کو مُنْتَشِر(بکھرے ہوئے) ہونے کے بعد پھر جمع فرمادے ۔ ( خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۵۱۰-۵۱۱)صوفیائے کرام فرماتے ہیں:اے انسان! جیسے تیرے ربِّ کریم نے تجھے خالص دودھ پلایا جس میں گوبر، خون کی بال بھر آمیزش(ملاوٹ) نہیں ہے توتُو بھی اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں خالص عبادت پیش کر جس میں ریا(دکھلاوا)وغیرہ کی بالکل بھی ملاوٹ نہ ہو۔

( نور العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۴۳۷،  ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جانوروں پر سُوار ہونے یا سامان رکھتے وَقْت بھی  ان کی طاقت  کے مطابق ہی وزن ڈالا جائے جسے وہ آسانی سے اُٹھا سکیں،ایسا نہ ہو کہ  وزن کی وجہ سے  بے چارے  جانور کو  چلنے میں  شدید دشواری  ہو اور ہم مطمئن  رہیں کہ  وزن اُٹھا کر چل تو  رہا ہے آرام دینے کیلئے کسی مُناسب مقام پر روک لیں گے۔ کچھ دیر بعد ہم اپنی سوچ کے مطابق جانور کو آرام پہنچانے کیلئے روک تو دیتے ہیں مگر اس پررکھا  ہوا سامان تو ویسے کا ویسا رکھا ہوا ہے،جس کی وجہ سے  بے چارے جانور کو  کھڑا رہنے میں  شدید تکلیف ہوتی ہوگی۔ یادرکھئے!جانوروں پر ظلم کرنا حرام اوردوزخ میں لے جانے والا کام ہے۔احادیثِ کریمہ میں ان پر بغیرضرورت سُوار ہونے سے بھی منع کیاگیا ہے،چنانچہ