Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

قربانی کی   بقیہ سُنّتیں اور آداب

٭قربانی کے جانور کی عمر:اُونٹ پانچ سال کا،بکرا(اس میں بکری ،دُنبہ ،دُنبی اوربھیڑنرو مادہ دونوں شامل ہیں)ایک سال کا۔اس سے کم عمر ہوتو قربانی جائز نہیں،زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی کا جانوربےعَیب ہونا ضَروری ہے اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً کان میں  چِیرا  یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب ہوتو قربانی نہیں ہوگی۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی سے پہلے اُسے چارا پانی دے دیں،ایک کے سامنے دوسرے کو ذَبْح نہ کریں اور پہلے سے چُھری تیز کرلیں،٭جانور گرانے کے بعد اُس کے سامنے چُھری تیز نہ کی جائے۔(بہارِ شریعت،۳/۳۵۲،حصہ۱۵ملخصاً) ٭ سنّت یہ چلی آ رہی ہے کہ ذَبْح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رُو(قبلہ کی طرف) ہوں۔(فتاویٰ رضویہ،۲۰/۲۱۶)٭بہتر یہ ہے کہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرے جبکہ اچّھی طرح ذَبْح کرنا جانتا ہو۔(بہارِ شریعت،۳/۳۴۴،حصہ۱۵ملخصاً )٭اگراچّھی طرح نہ جانتا ہوتو دوسرے کوذَبْح کرنے کا حکم دے مگر اِس صورت میں بہتر یہ ہے کہ قربانی کے وقت وہاں حاضِر ہو۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۴،حصہ۱۵ملخصاً)٭دوسرے سے ذَبْح کروایا اورخود اپنا ہاتھ بھی چُھری پر رکھ دیا کہ دونوں نے مل کرذَبْح کیا تو دونوں پر بسم اللہ کہنا  واجِب ہے۔ ( بہارِ شریعت،۳/۳۵۱، حصہ۱۵)٭قربانی کا گوشْتْ خود بھی کھا سکتا ہے اور دوسرے شخص غنی(یعنی مالدار)یا فقیر کو دے سکتا ہے کِھلاسکتا ہے بلکہ اس میں سے کچھ کھالینا قربانی کرنے والے کے لیے مُسْتَحَب ہے۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۵،حصہ۱۵ملخصاً )٭اگرشرکت میں بڑے جانور کی قُربانی کی تو ضَروری ہے کہ گوشْتْ وَزْن کرکے تقسیم کیاجائے،اندازے سےتقسیم کرنا جائز نہیں۔(بہارِ شریعت،۳/۳۳۵،حصہ۱۵ملخصاً)٭تین حصّے کرنا صِرْف