Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

والی تھی اس رحیم و کریم رب نے ہمارے بن کہے اسے ہم سے اس طرح سے واپس لے لیا کہ ہمیں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اب اس پر تو اس مہربان و عظیم رب کا شکر ادا کرنا چاہیے  نہ کہ اس سے شکوہ کرنا چاہیے۔ 

       اسی طرح کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی نعمت  کے چلے جانے یا کسی مصیبت میں مبتلا ہونے میں کوئی اور حکمت کار فرما ہوتی ہے، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رہیں اور شکوہ و شکایت کی بجائے شکر سے اپنی زبان تَر رکھیں۔ اس بارے میں ، قندیلِ نورانی، غوثِ صمدانی، محبوبِ سبحانی، شہبازِ لامکانی، عالمِ ربانی حضرت سَىِّدُناشیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:تین وجوہات کی بنا پر انسان   انسان مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔    

       ایک وجہ یہ ہے کہ کبھی انسان گناہوں کی سزا کے طور پر مصیبتوں میں مبتلا کیا جاتا ہے۔

       جو مصیبت گناہوں کی سزا کےلیے ہوگی اس کی علامت یہ ہے کہ انسان صبر کی بجائے مخلوق کےسامنے شکوہ شکایت کرے گا۔

       دوسری وجہ یہ ہے کہ کبھی گناہوں کو مٹانے اور ان کے میل سے پاک کرنے کے لیے کفارے کے طور پر  انسان مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔

       جو مصیبت گناہوں اور جرائم کے لیے کفارہ کے طور پر ہو گی اس کی علامت یہ ہے کہ  اس میں  انسان دوسروں کے سامنے شکوہ شکایت کی بجائے صبر جمیل سے کام لے گا، دینی احکامات  کی اطاعت اور ادائیگی ٹال مٹول سے بچے گا  کام ۔

       تیسری وجہ یہ ہے کہ کبھی درجات کی بلندی، معرفت و قربِِ الٰہی کے اعلیٰ مراتب تک پہنچانے کےلیے انسان مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔