Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

تیرے اعمال کابدلہ دوں یا اپنے احسان اورفضل کے ساتھ بدلہ دوں؟بندہ کہے گا:مَولا! تو جانتا ہے کہ میں نے کبھی تیری نافرمانی نہیں کی۔ اللہکریم فرمائے گا:”میرے بندے کو میری نعمتوں میں سے کسی  ایک  کے بدلے پکڑلو۔“اب اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہ رہے گی، ساری نیکیاں ایک نعمت گھیر لےگی۔ بندہ کہےگا:”مولا!اپنی رحمت  اور فضل سے بدلہ عطافرما۔“ ربِّ کریم فرمائے گا:”میری رحمت  اور میرے فضل (سے  بدلہ  ملے گا)۔“اتنے میں ایک اورشخص  کو لایا جائے گا جس کے نامَۂ اعمال میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اللہپاک فرمائے گا:کیا تو میرے اولیا سے دوستی رکھتا تھا؟ وہ کہےگا:میں تو لوگوں سے دور رہتا تھا۔ اللہپاک ارشاد فرمائے گا:کیا تو میرے دشمنوں سے دشمنی رکھتا تھا؟ بندہ کہے گا:”مولا! میری کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔“ اللہپاک فرمائے گا:جو میرے اولیا سے دوستی اور میرے دشمنوں سے دشمنی نہ رکھے وہ میری رحمت سے محروم ہے۔(معجم کبیر،۲۲/ ۵۹،حدیث:۱۴۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس حدیثِ پاک سے دو باتیں معلوم ہوئیں، ایک تو یہ معلوم ہوا کہ  زندگی بھر اگر انسان گناہوں سےبچتا رہے، اور پوری زندگی صرف اور صرف عبادت اور نیکیوں میں ہی گزار دے تب بھی یہ تمام عبادت اللہکریم کی دی ہوئی ایک ہی نعمت کا شکریہ نہیں بن سکتی، جبکہ اس رب کی دی ہوئی نعمتیں تو بے عدد اور بے حساب ہیں، لہٰذا عقل مندی یہی ہے کہ ہمیشہ اللہ کریم کے ذکر اور شکر میں زبان کو مشغول رکھنا چاہیے اور اس سے عافیت کی دعا مانگتے رہنا چاہیے۔  

اچھوں سے محبت کیجئے!

       دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ اللہپاک کے نیک لوگوں سے محبت رکھنا اور اس کے دشمنوں سے