Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

لے جانے کے لیے اللہپاک نےہمیں لعاب(Saliva) کی نعمت عطا فرمائی ہے، منہ میں خود بخود بننے والا یہ پانی اس کھانے کو آنتوں کے ذریعے معدے تک لے جاتا ہے، معدے کے ساتھ اللہپاک نے پتّے کی صورت ایک نعمت عطا فرمائی ہےجہاں سے اس کھانے پر تیزاب کے قطرے پڑتے ہیں جس سے وہ کھانا گل جاتا ہے، اب اس سے نمکیات علیحدہ ہوتےہیں، اس سے خون کے ریڈ سیل الگ ہوتے ہیں، وائٹ سیل الگ ہوتے ہیں، فائدے مند پروٹین الگ ہوتے ہیں،اَلْغَرَض! بدن کے لیے تمام مفید چیزیں اس غذا سے خود کار سسٹم کے تحت جدا ہوتی ہیں اور باقی فضلے کی صورت میں پیٹ سے باہر آجاتی ہے، غور کیجئے! کھانا کھانے سےلے کر ہضم ہونے تک ہر ہر چیز ایک نعمت ہے۔ یہ تو وہ نعمتیں ہیں جو صرف کھانے  کے لیے استعمال ہوتی ہیں اس کے علاوہ نعمتوں کا ایک طویل سلسلہ ہے جس سے ہم دن رات فائدہ اٹھا تی  ہیں۔  

ایک نعمت کا بھی شکر ادا کرنا ممکن نہیں

       اگر ہم ان میں سے ایک بھی نعمت کا شکر کرنا چاہیں تو ہماری زندگی ختم ہو جائے مگر نعمت کا شکر ختم نہ ہو، اس لیے ہمیں ہر حال میں اللہکریم کی نعمتوں کی قدر کرتےہوئے مَولا کریم کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے۔  یاد رکھئے! اگر انسان تمام عمر گناہوں سے بچتا رہے اور تمام عمر نیکیوں میں گزاردے تب بھی یہ ساری عبادت ربِّ کریم کی دی ہوئی صرف ایک نعمت کا صلہ (Reward)نہیں بن سکتی، آئیے! اسی بارے میں ایک حدیثِ طیبہ سنتی  ہیں:

       حضرتِ سیِّدُنا واثَلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے محبوب، دو جہاں کے مطلوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن اللہ پاک ایک بندے کو زندہ فرمائے گا جس کے نامَۂ اعمال میں کوئی گناہ نہ ہوگا۔ اللہ کریم اس  سے فرمائے گا:تجھےدونوں باتوں میں سے کیا پسند ہےکہ تجھے