Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

   آئیے پہلے ایک حکایت سنتی  ہیں:

بارہ سُواروں کا قافلہ

حضرت سَیِّدُنا امام اَوزاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:مجھے ایک بُزرگ نے یہ واقعہ سُنایا کہ میں اولیائے کرام کی تلاش میں رہتا اور ان کی قیام گاہوں کو ڈھونڈنے کے لئے صحراؤں،پہاڑوں اورجنگلوں میں پھرتا تا کہ ان کی صحبت سے فیض یاب ہوسکوں۔ایک مرتبہ اسی مقصد(Purpose)کے لئے مصر کی طر ف روانہ ہوا،جب میں مصر کے قریب پہنچا تو ایک ویران سی جگہ میں خیمہ دیکھا،جس میں ایک ایسا شخص موجود تھا،جس کے ہاتھ،پاؤں اورآنکھیں(جُذّام کی)بیماری سے ضائع ہوچکی تھیں ۔ اس حالت میں بھی وہ شخص ان الفاظ کے ساتھ اپنے رب کی حمد وثنا کررہا تھا کہ اے میرے پَرْوَرْدْگا ر! میں تیری وہ حمد(تعریف) کرتا ہوں جو تمام مخلوق کی حمد کے برابر ہو۔اے میرے پَرْوَرْدْگا ر! بے شک تُو تمام مخلوق کا خالق (بنانے والا)ہے اور تُو سب پر فضیلت رکھتاہے، میں اس انعام پر تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے مجھے مخلوق میں کئی لوگوں سے افضل بنایا۔

    وہ بزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے اس شخص کی یہ حالت دیکھی تو میں نے کہا: خدا کی قسم!میں اس شخص سے یہ ضرور پوچھوں گا کہ کیا حمد کے یہ پاکیزہ کلمات تمہیں سکھائے گئے ہیں یا تمہیں اِلہام ہوئے ہیں؟چنانچہ اسی ارادے سے میں اس کے پاس گیا اور اسے سلام کیا،اس نے میرے سلام کا جواب دیا۔ میں نے کہا:اے مردِ صالح!میں تم سے ایک چیز کے مُتَعَلِّق سوال کرنا چاہتا ہوں،کیا تم مجھے جواب دو گے؟وہ کہنے لگا:اگر مجھے معلوم ہوا تو اِنْ شَآءَ اللہ  ضرور جواب دو ں گا۔میں نے کہا:(تمہارے ہاتھ، پاؤں اور آنکھیں وغیرہ سب ضائع  ہوچکی ہیں پھر)وہ کون سی نعمت ہے جس پر تُم اللہ  کی حمد