Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

       جو مصیبت بلندیِ درجات اور حصولِ قرب و معرفتِ الٰہی کے اعلیٰ مراتب پر پہنچنے کےلیے ہو اس کی علامت یہ ہے کہ رضائے الٰہی سے موافقت پائی جائے گی اور نفس اللہپاک کے ذکر میں اطمینان اور سکون  نصیب ہوگا۔(قلائدالجواہر بہامشہ فتوح الغیب، ص۸۷،۸۸ملخصاً)

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! آج تقریباً ہر ایک مصیبتوں اور غموں پر شکوہ شکایت کرتی نظر آتی ہے، اس طرف کوئی توجہ نہیں دیتی  کہ مصیبت(Misery) آئی کیوں؟ غم درپیش کیوں ہوا؟ نعمت ضائع کیوں ہوئی ؟ سرکارِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ فرمان ہماری آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ لہٰذا جو انسان مصیبتیں آنے پر واویلا کرے، جزع فزع کرے، آہ و فغاں کرے اور آسمان سر پر اٹھا لے تو سمجھ لیجئے کہ یہ مصیبت اس کے گناہوں کی سزا ہے، دیکھا جائے تو یہ بھی انسان  کے لیے فائدہ مند ہے کہ گناہوں کی سزا آخرت میں ملنے کی بجائے اس دنیا میں مل رہی ہے۔ یہاں کی  سزا آخرت کی سزا سے کئی گنا ہلکی ہے، اسی طرح جب کسی کو مصیبت آئے اور وہ اس پر صبر کرے کوئی شکوہ شکایت نہ کرے تو سمجھ لیجئے کہ یہ مصیبت اس کے گناہوں کا کفارہ ہے، اسی طرح جب کسی کو مصیبت آئے اور اس کے معمولات میں کچھ بھی فرق نہ آئے، وہ اسی طرح اپنی عبادات و معمولات میں مصروف ہو تو سمجھ لیجئے کہ یہ مصیبت اس کے درجات کی بلندی کا باعث بنے گی۔ اللہپاک ہمیں ہمیشہ اپنی رضا میں راضی رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور مصیبتوں اور تکلیفوں پر صبر اور تحمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

نعمتیں ہی نعمتیں!