Book Name:Allah Ki Nemton Ki Qadr Kijye

دشمنی رکھنا ایمان کے تقاضوں میں سے ہے، ہمیں بھی اللہپاک کے نیک بندوں، اس کے نبیوں، رسولوں، ولیوں، سے محبت کرنی چاہیے، ان کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے،ان کی عادات و اطوار کو اپنانا چاہیے، کیاپتہ یہی محبت ہماری نجات کا ذریعہ بن جائے، اللہکریم کی شان تو یہ ہےکہ اگر کوئی کتا بھی اس کے دوستوں سے محبت کرنے لگے ربِّ کریم اسے بھی صلہ عطا فرماتا ہے تو اگر کوئی انسان اور وہ بھی اس کے پیارے حبیب عَلَیْہِ السَّلَام کی  غلام اگر اللہپاک کے دوستوں سے محبت کرے گی  ان کے نقشِ قدم پر چلے گی  تو وہ ربِّ کریم کی رحمت سے کیسے محروم ہو گی ۔ بلکہ اس خالق و مالک رب کی رحمت تو اتنی عام ہے کہ اگر کوئی دشمن بھی اس کے پیاروں کی نقل(Copy) کرے رب اسے بھی محروم نہیں فرماتا تو جو اس کے محبوب عَلَیْہِ السَّلَام کی غلام ہو وہ کیسے محروم رہ سکتی  ہے ، آئیے! اسی بارے میں ایک حکایت سنتی ہیں:

بنی اسرائیل کا مسخرہ

       منقول ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک مَسْخَرَہ (Jester)شخص تھا جو حضرتِ سیّدنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کامذاق اُڑاتا تھا، جس طرح موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  لباس پہنتے وہ بھی اسی طرح پہنتا، جس طرح موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کلام فرماتےوہ  بھی اسی طرح بات کرنے کی کوشش کرتا،الغرض آپ عَلَیْہِ السَّلَامکے ہر قول وفعل میں نقل کرنے کی کوشش کرتا ،فرعون اور اس کی قوم اس مَسْخَرَے شخص کی حرکات و سکنات دیکھ کر ہنستے اور خوش ہوتے تھے ۔جب فرعون اور اس کا لشکر حضرت سَیِّدُناموسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کا پیچھا کر رہا تھا تو اس وقت یہ مَسْخَرَہ شخص بھی فرعون کے لشکر میں شامل تھا، اتفاق کہ اس وقت بھی اس نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکا روپ بھرا ہوا تھا۔ اللہ پاک نے فرعون اور اس کے تمام لشکرکو غرق کردیا لیکن اس مَسْخَرَے شخص کو بچا لیا ،سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہپاک کی بارگاہ میں عرض کی :اے رب کریم یہ