Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye
ساتھ (اچھا سُلوک کرو)
بیان کردہ دوسری آیتِ مُقَدَّسہ کے تحت حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی اَحمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے جو بیان فرمایا ہے اس کا خلاصہ مَدَنی پھولوں کی صورت میں سنتے ہیں:(1)آیت میں اپنے رشتہ داروں سے اِحسان کرنے کا حکم ہے۔(2)سب سے زیادہ حق ماں باپ کا ہے کہ ان کے ساتھ احسان کیا جائے،باقی رشتے داران کے بعدہیں۔(3)ذِی الْقُرْبٰی وہ لوگ ہیں جن کا رشتہ والدین کے ذریعے ہو، انہیں’’ذِی رِحم ‘‘بھی کہتے ہیں۔(4)ذِی رِحم تین(3)طرح کے ہیں:ایک باپ کے رشتے دارجیسے دادا، دادی،چچا،پھوپھی وغیرہ، دوسرے ماں کےرشتے دارجیسے نانا،نانی،ماموں،خالہ۔ تیسرے دونوں کے رشتے دارجیسے حقیقی بھائی بہن۔(5)ذِی محرم میں جس کا رشتہ مضبوط ہو اس کا حق بھی زیادہ ہوگا۔ بہن بھائی کا رشتہ چچا اور ماموں سے زیادہ مضبوط ہے لہٰذا پہلا حق ان کا ہوگا۔(6)رشتہ دار دو قسم کے ہیں: ایکوہ جن سے نکاح حرام جیسے پھوپھی، خالہ وغیرہ۔ ضرورت کے وَقْت ان کی خدمت کرنا فرض ہے ، نہ کرنے والا گناہ گار ہوگا۔ دوسرے ایسے رشتہ دارجن سے نکاح حلال ہوتا ہے جیسے خالہ، ماموں اور چچا کی اولاد۔ان کے ساتھ احسان و سُلوک کرنا سنَّتِ مُؤَکَّدہ اور ثواب کا باعث ہے۔(7)باقی رشتہ داروں بلکہ تمام مسلمانوں سے اچھے سُلوک سے پیش آنا ضروری اور انہیں تکلیف پہنچانا حرام ہے۔(8) سسرالی اور دودھ کے رشتہ داروں میں کچھ مَحْرَم ہیں جیسے ساس اور دودھ کی ماں۔جبکہ کچھ مَحْرَم نہیں ہوتے۔ ان سب کے حُقوق ہیں۔اسلام میں تو پڑوسیوں کے بھی حُقوق ہیں۔ مگر اس آیت میں یہ لوگ داخل نہیں۔(تفسیرِ نعیمی، ۱/۴۴۷، ملخصاً)
(1) کس رشتے دار سے کیا برتاؤ کرے