Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی نصیحت و عِبرت کے مَدَنی پُھولوں سے بَھرپُور حکایات پر مُشْتَمِل بہت ہی پیاری کتاب”جیسی کرنی ویسی بھرنی“میں لکھا ہے:دو سگی بہنوں نے اپنی اَولاد کے رشتے آپس میں طے کئے،لڑکی کی نظر کمزور تھی،جس کی وجہ سے وہ چشمہ لگاتی تھی۔کچھ عرصے بعد دونوں بہنوں کے درمیان اِختلافات نے سَراُٹھایا، بات یہاں تک پہنچی کہ ایک بہن دوسری سےکہنے لگی:میں اپنے صحیح سلامت بیٹے کی شادی تمہاری اَندھی بیٹی(Daughter Blind) سے نہیں کر سکتی۔یہ سُن کر دوسری بہن کے دل پر گویا تِیروں کی برسات ہوگئی کہ عیب نکالنے والی کوئی اور نہیں اُس کی سگی بہن تھی،بہرحال طعنہ دینے والی رشتہ توڑ کر جاچکی تھی۔دوسری طرف جب وہ گھر پہنچی تو اُسے خیال آیا کہ لوہے کے پائپ نیچے صحن میں رکھے ہوئے ہیں اُنہیں چھت پر مُنْتَقِل کر دیتی ہوں،اُس نے اپنے بیٹے کو بھی اِس کام میں شامل کرلیا۔خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ اچانک لوہے کا پائپ اُس کے ہاتھ سے چھوٹ کر سیدھا بیٹے کی آنکھ پر جالگااور اُس کی آنکھ پپوٹے سمیت باہر نکل پڑی ،اُس کے دل پر قِیامت گزر گئی اور اُس کے ذِہْن میں اپنی سگی بہن کو کہے گئے اَلفاظ گُونجنے لگے کہ میں اپنے صحیح سلامت بیٹے کی شادی تمہاری اَندھی لڑکی سے نہیں کرسکتی،اب اُسے اپنے اَنداز پر شرمندگی ہونے لگی لیکن اب کیا فائدہ! بیٹے کی آنکھ تو جاچکی تھی۔(جیسی کرنی ویسی بھرنی، ص۴۷-۴۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ جولوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کو بُنیاد بنا کر بِلاوجہ رشتے داروں سے تعلق توڑ ڈالتے ہیں،اُن کی عزّت خراب کرتے ہیں اوراُن کی دل آزاری کے