Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

تباہ ہوگئی اور اب عذاب میں مُبْتَلا ہوں۔اُس نے پوچھا:میری اَمانت کہاں ہے؟ خُراسانی نے کہا: میرے مکان کے فُلاں کونے میں دفن ہے،جا کر نکال لو!۔چُنانچِہ وہ نیک شخص خُراسانی کے مکان پر گیا،وہاں سے اپنی رقم نکالی اور پھر اُس کی بہن کے پاس پہنچا،اُس کی ضَروریات پُوری کیں،وہ خوش ہو گئی۔نیک  شخص نے مکّے شریف حاضِر ہو کر زَم زَم کےکنوئیں میں جھانک کر آواز دی،مرحوم خُراسانی نے جواب دیا:اَلْحَمْدُلِلّٰہ بَرہُوت کنویں سے نَجات مل گئی ہے اور اب میں زَم زَم کے کنوئیں میں اَمْن و چین سے ہوں۔(عاشقانِ رسول کی 130 حکایات،ص۷۷-۷۹ ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ رشتے داروں بالخُصوص بھائی بہنوں کے ساتھ اچھا سُلوک نہ کرنا اور اُن کے حُقوق سے لاپروائی اختیار کرنا کس قدر ہلاکت وبربادی کا باعث ہے،جس کی نُحُوست کے سبب بندے کے نیک اَعمال برباد ہوجاتے ہیں۔بَیان کردہ حکایت میں بالخصوص اُن لوگوں کے لئے عبرت کے مَدَنی پھول موجود ہیں، جو نماز روزوں کی تو خوب پابندی کرتے ہیں،حج و عمرے کی سعادتیں بھی پاتے ہیں،راہِ خدا میں بھی دل کھول کر خَرْچ کرتے ہیں،مساجِد و مَدارِس کی آباد کاری میں بھی بڑھ چڑھ کر تعاون کرتے ہیں،خوب مَدَنی کام کرتے ہیں،صبح و شام نیکی کی دعوت دینے میں گزارتے ہیں،غریبوں اور مسکینوں کی بھلائی میں بھی پیش پیش رہتے  ہیں،اپنے دوستوں پر خَرْچ کرنے،اُن کی بھلائی چاہنے اور بُرے وَقْت میں اُن کے کام آنے میں بھی اُن کا کوئی ثانی نہیں ہوتا،ایسے لوگ خود بھی عیش و رَاحت کی زندگی گزارتے،اپنی اَوْلاد کو بھی مہنگی ترین گاڑیاں،بنگلے،اسکوٹر،کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ(Laptop)،آئی پیڈ(I.Pad)،ٹیبلیٹس(Tablets)،اسمارٹ فونزاور دیگر عیش و راحت کا ساز و سامان