Book Name:Rishtay Daron Kay Sath Acha Sulook Kejiye

مدینے کی زیارتیں“کے صفحہ نمبر 77 پر ہے: حضرت سَیِّدُنا مجاہِد بن یحییٰ بَلْخِیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک خُراسانی شخص ساٹھ(60) سال سے مکّے شریف میں رَہتا تھا،ربِّ کریم کی بہت زیادہ عبادت اور دنیا سے بے رغبتی اختیار کرنے والاشخص تھا،دن کو قرآنِ کریم پڑھتا اورساری رات طواف کرتا تھا۔ ایک نیک آدمی  کی اُس خُراسانی سے دوستی(Friendship)تھی۔(ایک مرتبہ) اُس آدمی نے اپنے خُراسانی دوست کو دس ہزار(10,000)دینار اَمانت کے طور پر دئیے اور سفر پر چلا گیا۔جب سفر سے لوٹا تو پتا چلا کہ اُس کا خُراسانی دوست فوت ہوچکا ہے،یہ اُس کےوارِثوں کےپاس گیا اور اپنی اَمانت مانگی،اُنہوں نے لاعِلْمی کا اِظہارکیا۔اُس نیک شخص نے مکّے شریف کے عُلَما سے اِس واقِعے کا ذِکْر کیا۔اُنہوں نے فرمایا:ہمیں اُمّید ہے کہ مَرحوم خُراسانی جنَّتی ہوگا اور جنّتیوں کی رُوح زَم زَم کے کنوئیں میں ہوتی ہے، تم آدھی رات کے بعد زَم زَم کے کنوئیں کے اندر جھانک کر اِس طرح آواز دینا :اے خُراسانی!میں نے تمہیں اَمانت دی تھی،وہ کہاں ہے؟وہ جواب دے دے گا۔اُس نے ایسا ہی کیا مگر زَم زَم کے کُنویں سے جواب نہ آیا۔اُس نے پھر مکّے شریف کے عُلَما سے رابِطہ کیا، اُنہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:شاید وہ جنَّتیوں میں سے نہیں،اب تم یَمن میں بَرہُوت نامی کنوئیں پر جا کر اُسی طرح بُلاؤ۔وہ کُنواں جَہَنَّم کے کَنارے پر ہے،وہاں دوزخیوں کی رُوحیں ہوتی ہیں۔ چنانچِہ یہ یمن پہنچا اوربَرہُوت نامی کنوئیں میں جھانک کرآواز دی:اے خُراسانی!میں نے تمہیں اَمانت دی تھی، وہ کہاں ہے؟۔اُس نیک  شخص کا بَیان  ہے:کچھ ہی دیر بعد میں نےمرحوم خُراسانی دوست کی آواز سُنی اوراُس سےپوچھا:تم یہاں کیسے؟ تم تو بہت زیادہ عبادتِ الٰہی اور دنیا سے بے رغبتی اختیار کرنے والے تھے؟خُراسانی نے کہا:میری ایک معذور بہن تھی،جس سے میں نے لاپروائی کی اور رِشتہ توڑے رکھا جس کی وجہ سےمیری ساری عبادت