Book Name:Kaaby Ki Shan Aur Hajj Kay Fazail

طرف معاذ اللہ تھوک نہ پھینکیں ،٭اس کی طرف منہ کر کے کُلّی نہ کریں ،٭ اس کی طرف پیٹھ کرنے سے  بچیں ، ٭کعبے کی بے حُرْمتی نہ کریں ،٭اس کے بارے میں بُرے الفاظ زبان سے نہ نکالیں٭الغرض اس کی ہر طرح کی بے ادبی سے بچیں،٭اس سے خوب خوب محبت کریں۔  اگر ہم ان تما م باتوں پر عمل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اِنْ شَآءَاللہ ہمیں خوب خوب رحمتیں اور برکتیں نصیب ہوں گی۔اِنْ شَآءَ اللہ

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ابتدائے اسلام میں قبلہ بیت المقدس تھا، چنانچہ مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے تھے، پھر بعد میں قبلہ بیتُ اللہ شریف قرار پایا، اس کا پسِ منظر کیا ہے، آئیے سنتے ہیں: چنانچہ پارہ 2 سورۂ بَقَرہ کی آیت نمبر 144 میں ربِّ کعبہ نے ارشاد فرمایا:

قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِۚ   (پ۲،البقرۃ،۱۴۴)  

ترجمۂ کنز الایمان:ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا

کعبہ شریف  قبلہ کیسے بنا؟

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو انہیں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا اورنبی ِکریم ،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی  اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اللہ پاک  کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے اسی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کرنا شروع کر دیں۔ البتہ حضور پر نورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےمبارک دِل کی  خواہش یہ تھی کہ خانۂ  کعبہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنادیا جائے، اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ بیت المقدس کو قبلہ